نہیں کوئی ثانی مدینہ مدینہ
اللہ تعالیٰ اپنے آخری نبی… حضرت محمد ﷺ کو… ’’تعظیم‘‘ دیتے ہیں… یعنی اُن کی عظمتِ شان بڑھاتے ہیں… تمام فرشتے حضور اقدس ﷺ کی ’’تعظیم ‘‘ کرتے ہیں… اور ان کی ’’عظمت‘‘مزید بلند کرنے کی اللہ تعالیٰ سے دعاء کرتے ہیں…اے ایمان والو تم بھی… اُن کی مکمل تعظیم کرو اپنے دل کی محبت اور عاطفت کے ساتھ… تم پر تو اُن کے بے شمار احسانات ہیں… اور تم ان پر بہت سلام بھیجا کرو…
اے حضرت محمد ﷺ کے غلامو! اوپر کی عبارت کو غور سے بار بار پڑھو… یہ کئی مفسرین کے نزدیک اس آیت مبارکہ کا مفہوم ہے
اِنَّ اللّٰہَ وَمَلَا ئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یَااَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْماً
آپ تفسیر قرطبی اور تفسیر روح المعانی دیکھ لیں…پھر اس میں ’’درود و سلام ‘‘ کا حکم کہاں سے آ گیا؟ … جواب یہ ہے کہ… جب اللہ تعالیٰ نے ہم مسلمانوں کو حکم دیا کہ… تم نبی کریم ﷺ کی ’’ تعظیم ‘‘ بجا لاؤ…اور یہ حکم دینے سے پہلے عجیب منظر باندھ دیا کہ … اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو ’’تعظیم ‘‘ عطاء فرماتے ہیں … یعنی اللہ تعالیٰ نے آپﷺکو پہلے بھی بے انتہا عظمت عطاء فرمائی ہے… تمام انسانوں سے افضل بنایا… تمام انبیاء اور رسولوں کا سردار بنایا… خاتم النبیین بنایا… اپنی ساری مخلوق سے زیادہ عظمت دی… مگر یہ سلسلہ رکا نہیں ہے… بلکہ اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کی عظمت اور شان بڑھاتے چلے جا رہے ہیں… ہر دن اور ہر گھڑی کے ساتھ اس عظمتِ شان میں اضافہ فرماتے رہتے ہیں… کیونکہ اللہ تعالیٰ کے انعامات کی کوئی حد اور انتہا نہیں ہے… اور اللہ تعالیٰ کے سارے فرشتے … حضور اقدس ﷺ کی تعظیم کرتے ہیں… ان کے لئے دعاء اور استغفار کرتے ہیں… فرشتے کتنے ہیں؟ اور کس قدر عظیم ہیں؟ اتنے سارے فرشتوں کا… اور اتنے عظیم فرشتوں کا یہ عمل… ہمیں آپ ﷺ کی عظیم الشان عظمت سمجھانے کے لئے کافی ہے… اب اے ایمان والو! تم بھی ان کی تعظیم بجا لاؤ… حضرات صحابہ کرام نے جب یہ حکم سنا تو… فوراً حضرت آقا مدنی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ… ہمیں اللہ تعالیٰ کا حکم آ گیا ہے… مگر ہم اس حکم کا حق کیسے ادا کریں؟ آپ کی ایسی تعظیم کس طرح بجا لائیں… جس تعظیم کے بجا لانے کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں تاکید سے حکم دیا ہے… آپ ﷺ اپنی امت پر ’’رؤف و رحیم ‘‘ تھے… آپ ﷺ نے سکھایا کہ… اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ تم کہو… یا اللہ! یہ تو ہمارے بس کی بات نہیں ہے… یہ حکم تو ہماری حیثیت سے بہت اونچا اور بہت بلند ہے… اس لئے ہم آپ سے التجا کرتے ہیں کہ… آپ نبی کریم ﷺ کو ان کی شان کے مطابق… عظمت و رحمت دیجئے… یعنی اس میں اوراضافہ فرمائیے
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد وعلیٰ آل سیدنا محمد
تو یہ ’’درود‘‘ پڑھنا… اس تعظیم بجا لانے والے حکم کو… ادا کرنے کی سب سے بہترین صورت ہے…
جب ہم یہ صورت اختیار کرتے ہیں تو… اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتے ہیں … اور فرماتے ہیں کہ… ہم نے تمہاری دعاء تمہاری التجا قبول کی… اور اس دعاء کے انعام میں ہم تم پر بھی… اپنی دس خاص رحمتیں نازل فرماتے ہیں…
سبحان اللّٰہ وبحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم
آج عرض یہ کرنا تھا کہ… ایک مومن کے لئے حضور اقدس ﷺ کی تعظیم کرنا کس قدر ضروری ہے؟ … اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے حضور اقدس ﷺ کو جو تعظیم عطاء فرمائی ہے… اور مزید عطاء فرما رہے ہیں… وہ تعظیم نہ کسی اور کو ملی، نہ ملے گی… جب صورتحال یہ ہے تو پھر… اس وقت دل پر چھریاں چلتی ہیں… جب کوئی شخص… کسی ’’گرو‘‘ کو … حضور اقدس ﷺ سے تشبیہ دے … اور اس کے کرتار پورہ کو ’’مدینہ مدینہ ‘‘ سے تشبیہ دے… استغفر اللہ، استغفر اللہ، استغفر اللہ
اگر یہ غلطی اور عظیم گناہ… غفلت اور کم علمی کی وجہ سے سرزد ہوا ہے تو توبہ واجب ہے… توبہ کا دروازہ کھلا ہے… اور اگر نعوذ باللہ دل میں… حضرت محمد ﷺ اور مدینہ مدینہ کی تعظیم ہی نہیں… اور دوسرے مذاہب کے بڑوں کو بھی… اسی ’’تعظیم ‘‘ کا حق دیا جا رہا ہے… جو حضرت محمد ﷺ اور ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کا حق ہے تو پھر… ایمان کہاں رہا ؟ دوبارہ کلمہ طیبہ پڑھنے اور دین کو سمجھنے کی ضرورت ہے… میں تنقید نہیں کر رہا … بہت درد مندی اور خیر خواہی سے… کہہ رہا ہوں کہ… کرتارپورہ کو بار بار ’’مدینہ مدینہ ‘‘ سے تشبیہ دینا… بہت عظیم جرم اور گناہ ہے… قبر قریب ہے… جس نے بھی یہ جرم کیا ہے… توبہ کر لے…
ادب کی جگہ ہے مدینہ مدینہ
نہیں کوئی ثانی مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
عشق اور تعظیم کا ذوق دیکھیں… حضرت سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ جب مسلمان نہیں ہوئے تھے… مکہ کے سردار تھے… باوجاہت، باشرافت، بڑے نامور سیاستدان ، جنگوں کے ماہر اور مالدار… وہ آپ ﷺ کے ’’سسر محترم ‘‘ بھی تھے… حالت کفر میں ’’مدینہ مدینہ ‘‘ آئے… مسلمانوں سے کچھ ’’مذاکرات ‘‘درپیش تھے… سیدھے اپنی صاحبزادی… اُمّ المومنین سیدہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچے …بیٹی نے مرحبا کہا کہ والد تھے… زمین پر حضرت آقا مدنی ﷺ کا بستر مبارک بچھا تھا…اس پر بیٹھنے لگے تو… محترمہ صاحبزادی نے بستر جلدی سے ہٹا دیا… اپنی خفت مٹانے کے لئے کہنے لگے…اے بیٹی شاید آپ کو یہ بستر سردار مکہ کی شان کے مطابق نہیں لگا؟ جواب دیا کہ ایسا نہیں… بلکہ آپ اس عظیم بستر کے قابل نہیں کیونکہ ایمان سے محروم ہیں… بہت مایوس ہو کر وہاں سے چلے گئے… اگر اس منطق کو دیکھا جائے کہ…کرتار پورہ سکھوں کے لئے ایسے ہے جیسے مسلمانوں کے لئے ’’مدینہ مدینہ ‘‘ تو پھر… ابو سفیان بھی… اسی طرح مکہ کے سردار تھے جس طرح کہ حضرت آقا مدنی ﷺ اس وقت مدینہ کے سردار تھے… مگر امی جی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی نظروں میں… آپ ﷺ کی حقیقی عظمت تھی کہ… آپ جیسا کوئی نہیں… آپ جیسا نہ کوئی تھا نہ ہے نہ ہو گا… اور کوئی کافر و مشرک تو اس باب میں کسی کھاتے نہیں بیٹھتا… وہ جو دل کی آنکھوں سے … ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کو دیکھتے ہیں… ان کے نزدیک تو اپنی زبان سے ایسے الفاظ نکالنا… بلکہ دل میں اس کا خیال لانا بھی… موت سے بدتر ہے مجھے بات اور عقیدہ سمجھانے کے لئے… بار بار ’’مدینہ مدینہ ‘‘ اور کرتار پورہ کو ساتھ ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے تو… اس پر بھی دل رو رہا ہے… کانپ رہا ہے… ہمارے عظیم آقا مدنی ﷺ … ہم مسلمانوں کے ذمے یہ کام لگا کر تشریف لے گئے کہ… ہم ساری دنیا کو… ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کی عظمت سمجھائیں… اور ناکامی کے سمندروں میں غوطہ کھاتے انسانوں کو… ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کے ساحل پر لائیں… ہم ہر انسان کو دعوت دیں کہ… وہ مدینہ مدینہ کی عظمت کو سمجھے، تسلیم کرے… اور وہاں سے روشنی حاصل کرے… مگر ہم ایسے بد نصیب ہو گئے کہ… نعوذ باللہ ، نعوذ باللہ کفر وشرک کے اڈوں کو کھول کر… بھٹکے ہوئے انسانوں کو کہہ رہے ہیں کہ … یہ نعوذ باللہ تمہارا ’’مدینہ مدینہ ‘‘ ہے… یعنی ہم نے ان کو اصلی ’’مدینہ مدینہ ‘‘ سے ہمیشہ سے ٹوٹے رہنے کا درس دے کر… ان کے لئے جہنم کے راستے کو چن لیا … یہ کون سا احسان ہے؟ … اقلیتوں کے حقوق اپنی جگہ… وہ سر آنکھوں پر… کیونکہ ان کا حکم بھی… ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے آیا ہے … مگر … ان حقوق میں اس قدر تجاوز؟ اور الفاظ کے انتخاب میں اس قدر بے احتیاطی؟ … معلوم ہوا کہ… حضرت آقا محمد ﷺ کی عظمت کو سمجھا ہی نہیں گیا… مدینہ مدینہ کے مقام کو سمجھا ہی نہیں گیا… فرمایا اے ایمان والو!
صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْماً
ای عظموا شأنہ عاطفین علیہ فانکم اولیٰ بذلک
آئیے … دل کی محبت، تعظیم اور خلوص سے… درود شریف پڑھیں :
اللھم صل وسلم وبارک علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وصل وسلم علیہ تسلیما کثیرا کثیرا
نہیں ان کے قدموں کے ذرے برابر
کوئی رہنما یا کوئی بادشاہ بھی
یہ دنیا تو کیا جنتیں بھی پکاریں
مدینہ مدینہ ، مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ… اے ایمان والو! نبی کریم ﷺ کی تعظیم بجا لاؤ … الحمد للہ ایمان والوں نے… اس حکم کو اپنے دل میں بٹھا لیا… اور اسے اپنی کامیابی کا عقیدہ بنا لیا… میرے سامنے بے شمار مناظر آ رہے ہیں… حضرات صحابہ کرام نے آپ ﷺ کی کس طرح سے… تعظیم بجا لائی… دنیا مثال پیش کرنے سے قاصر ہے…انہوں نے پھر نہ باپ دیکھا نہ بیٹا… نہ بیوی دیکھی نہ ماں… نہ مال دیکھا نہ جان… جو چیز بھی … آپ ﷺ کی تعظیم کے راستے میں آئی… اسے ہٹا دیا، اُڑا دیا… قربان کر دیا… انہوں نے آپ ﷺ کے الفاظ ، آپ کے اعمال ، آپ کی اداؤں حتی کہ آپ ﷺ کے اشارات تک کی حفاظت کی… آپ ﷺ کے وصال مبارک کے وقت بھی… انہوں نے اتنے عظیم غم اور زلزلے کو سہہ کر … تعظیم و حفاظت کا عمل جاری رکھا… آج مکمل ، سو فی صد یقین کے ساتھ آپ ﷺ کا مزار اقدس معلوم اور محفوظ ہے… آباد و شاد ہے… کہیں دنیا میں کوئی اور ایسی مثال ملتی ہے؟ … کرتار پورہ کوہی لے لیں؟ … کسی کو معلوم نہیں کہ بابا گورونانک وہاں مدفون ہیں یا نہیں ؟ … وہاں ان کی قبر ہے یا سمادھی ؟ … پوری دنیا کو چیلنج کرتا ہوں کہ… کوئی پختہ بات ثابت کریں… ان کی وفات کے بعد تو جھگڑا پڑ گیا تھا کہ … ان کی آخری رسومات کون ادا کرے گا؟ مسلمانوں کا دعویٰ تھا کہ وہ مسلمان ہیں… ان کی نماز جنازہ ہو گی تدفین ہو گی… ہندو جو بہت عرصہ سے خار کھائے بیٹھے تھے… بابا گورونانک نے اُن سے شدید نفرت کا ایسا پرچار کیا تھا کہ… وہ درد سے تڑپتے تھے… بابا کی وفات کے دن کنڈلی اُٹھا کر آ گئے کہ… بابا ہندو تھا… ہم اسے جلائیں گے… راکھ کی سمادھی بنائیں گے… تب انہوں نے اپنی چالاکی اور عیاری سے بابا کے بعد… اس کی ہر چیز پر قبضہ کر لیا… آپ اس پوری داستان کو تاریخ کی کتابوں میں پڑھیں تو… سالہا سال لگا کر بھی فیصلہ نہیں کر پائیں گے کہ… اصل حقیقت کیا ہے؟اور کیا بابا گورونانک سکھ مذہب کے بانی ہیں بھی یا نہیں ؟خود ہندو ابھی تک فیصلہ نہیں کر پائے کہ رام کی پیدائش کہاں ہوئی… اور وفات کہاں؟ … بس قصے کہانیاں ہیں… نفرت کی سیاست اور خود غرضی کی عبادت… چھ سو سال بعد ان کو یاد آیا کہ… ان کے بھگوان کی جائے پیدائش پر… بابری مسجد کھڑی ہے… کچھ طاقت ہاتھ آئی تو ’’بابری مسجد شریف‘‘ کو شہید کر دیا… اب عدالت نے بھی… مندر کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے… مگر مندر بنے گا کیسے؟ بن جائے گا تو چلے گا کیسے؟ چلے گا تو بچے گا کیسے ؟ بہت سے سوالات ہیں… اس موضوع پر دل بہت غمزدہ ہے… اس لئے پھر کبھی ان شاء اللہ …
آخر میں یہ عرض کر دوں کہ… آیت صلوٰۃ و تسلیم ( ان اللّٰہ وملائکتہ ) کی جو تفسیر آج عرض کی ہے… اس تفسیر کے علاوہ بھی کئی تفسیریں ہیں… سب سے مقبول اور مشہور تفسیر یہ ہے کہ… اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ پر خاص الخاص رحمت بھیجتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فرشتے آپ ﷺ کے لئے رحمت کی دعاء کرتے ہیں… تو اے ایمان والو تم بھی… ان پر رحمت بھیجا کرو… یعنی ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے خاص رحمت مانگا کرو… جس کا طریقہ ہے… اللھم صل علیٰ سیدنا محمد ( یا درود شریف کا کوئی سا بھی صیغہ) پڑھنا… بہرحال سب تفسیری اقوال کا خلاصہ یہ نکلتا ہے کہ… اہل ایمان … حضور اقدس ﷺ پر کثرت سے درود و سلام بھیجا کریں… اور آپ ﷺ کی ذات، آپ کی آل ، آپ کے اصحاب… آپ کے دین … آپ کے طریقوں … اور آپ ﷺ کے احکامات کی مکمل تعظیم بجا لائیں…
محمد ، محمد ، محمد ، محمد
محبت ، محبت ، محبت ، محبت
مدینہ مدینہ ، مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے