افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ وہ مغربی ملکوں سے تعلق رکھنے والے دو مغوی پروفیسروں کے بدلے تین طالبان قیدیوں کو مشروط طور پر رہا کر رہے ہیں۔

افغان صدر اشرف غنی نے اس بات کا اعلان منگل کو کیا۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں واقع امریکن یونیورسٹی کے دو مغوی پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں طالبان سے منسلک شدّت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے تین قیدیوں کو "مشروط طور پر رہا کیا جا رہا ہے۔” رہائی پانے والوں میں حقانی نیٹ ورک کے اہم رہنما جلال الدین حقانی کے بیٹے انس حقانی بھی شامل ہیں۔ جلال الدین حقانی 2018 میں انتقال کر گئے تھے۔

صدر اشرف غنی نے افغانستان کے قومی ٹی وی پر ایک بیان میں کہا کہ قیدیوں کے تبادلے میں طالبان، ایک امریکی شہری کیون کنگ اور ایک آسٹریلوی شہری ٹموتھی ویکس کو رہا کریں گے۔ دونوں پروفیسروں کو اگست 2016 ء میں کابل سے اغوا کیا گیا تھا۔

جنوری 2017 میں طالبان نے مغویوں کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں دونوں مغوی اپنی رہائی کے لیے اپیل کرتے دکھائی دے رہے تھے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انہیں افغان صدر کے بیان کا علم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک انہیں یہ یقین نہ ہو جائے کہ طالبان قیدی ان تک پہنچ گئے ہیں، وہ اس پیش رفت سے متعلق کوئی ردعمل نہیں دے سکتے۔

صدر غنی کے بقول، دونوں پروفیسروں کے بدلے میں حقّانی نیٹ ورک کے سربراہ کے بھائی انس حقانی کے ساتھ حاجی مالی خان اور عبدالرشید حقّانی کو بھی رہا کیا جائے گا۔

افغان صدر کے بقول، طالبان رہنماؤں کو رہا کرنے کا مشکل فیصلہ افغان عوام کے مفاد میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان عہدے داروں کی رہائی افغان حکومت کی جانب سے امن مذاکرات کے لیے رضا مندی کا اظہار ہے۔

صدر اشرف غنی کے مطابق، طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ بین الاقوامی برادری اور امریکہ سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔

افغان صدر کے بعض قریبی ذرائع نے وائس امریکہ کو بتایا ہے کہ مغربی ممالک کے مغویوں کی رہائی کے لیے طالبان سے مذاکرات کی قیادت امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے کی تھی۔

ذرائع کے مطابق، طالبان قیدی افغان حکومت کی جانب سے رہائی کے باوجود کسی تیسرے ملک میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسی ’سی آئی اے‘ کی حراست میں اس وقت تک رہیں گے جب تک دو مغوی پروفیسروں کو رہا نہیں کیا جاتا۔ ذرائع کے مطابق۔ تیسرا ملک ممکنہ طور پر قطر ہو سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے