سرینگر: بھارت کی غاصب حکومت نے ایک اور ظلم کی انتہا کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں  میلاد  کے اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پہلی بار حضرت بل دربار پر میلاد منانے پر پابندی ہے جبکہ اس کے علاوہ کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی مسلمانوں کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ بھارتی فوج نے چیئرمین سیرت کمیٹی مولانا قیوم کو گرفتار کر لیا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جبر اور پابندیوں کو 98 ویں روز ہو چکے ہیں۔ حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ عوام بی جے پی اور آر ایس ایس سے ملے غداروں پر نظر رکھیں۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن 5 اگست سے جاری ہے۔ جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ سری نگر سمیت تمام بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ نا ہونے کے برابر ہے۔ تعلیمی اداروں پر بھی تالے ہیں۔ ضلع کشتواڑ میں بھارتی فورسز نے تین نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ بھارت کی ظالمانہ کارروائی کے خلاف کشمیریوں نے احتجاج کیا۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں میلاد منانے پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج نے وادی میں 12 ربیع الاول کے جلوس نکالنے سے روکا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے کشمیر میں مساجد بھی سیل کر دی ہیں۔ فوج کی جانب سے حضرت بل دربار جانے والے تمام راستے بند کر دیئے۔ پاکستان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیر میں فوری موبائل سروس اور انٹرنیٹ بحال کرتے ہوئے نہتے کشمیریوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے