محمد رسول اللہﷺ

رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 621)

بشکریہ القلم ویب سائٹ

اللھم صل علی محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلیٰ آل ابراہیم انک حمید مجید…اللہ تعالیٰ سے مدد اور نصرت کا سوال ہے… رسول اقدس ﷺ سے ’’محبت‘‘ کے موضوع پر لکھنے بیٹھ گیا ہوں… اتنا چھوٹا انسان اور اتنا عظیم موضوع… دل حیران ہے، قلم عاجز ہے ، علم لاچار ہے… یا اللہ مدد، ابھی جب لکھنے کے لئے استخارہ کر رہا تھا تو دل میں آیا کہ… بسم اللہ کرو… اور کچھ نہ لکھ سکے تو درود شریف ہی لکھتے رہنا… چکور چاند تک نہیں پہنچ سکتا مگر ہمت کر کے اس کی طرف اُڑتا ہے… اور پھر جب پر ٹوٹ جاتے ہیں تو گر جاتا ہے… پہنچ نہیں سکتا مگر چاند سے محبت کرنے والوں میں اپنا نام تو لکھوا لیتا ہے… پروانہ شمع کی روشنی سمیٹ نہیں سکتا مگر کوشش تو کرتا ہے اور اسی کوشش میں جان دے دیتا ہے… حضرت آقا محمد مدنیﷺ سے ’’محبت‘‘ ایمان ہے… یہ محبت ایمان کی بنیاد ہے… یہ محبت ایمان کا اہم ترین تقاضا ہے… اس ’’محبت‘‘ کا مقام بہت اونچا ہے … اس محبت کی قیمت بہت بھاری ہے… اس محبت کا معیار بہت وزنی ہے… یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے… اور حضرت آقا مدنی ﷺ کی اُمت پر شفقت کہ… آپ ﷺ سے ’’محبت‘‘ کا دروازہ قیامت تک کھلا ہے… یہ مست مے خانہ قیامت تک آباد ہے… اس لئے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگ کر… اس موضوع پر لکھ رہا ہوں… اللہ تعالیٰ آسان فرمائے، قبول فرمائے… اور سرمایہ آخرت بنائے… سبحان اللہ! محبت رسول ﷺ …حبُّ النبی ﷺ … عشق مصطفی ﷺ… عباسی دور کے مشہور شاعر ابو فراس الحمدانی نے کہا تھا

من مذھبی حب الدیار لاھلہا

وللناس فیما یعشقون مذاہب

میرا طریقہ یہ ہے کہ گھروں سے ان گھروں کے رہنے والوں کی وجہ سے محبت رکھتا ہوں… اور ’’محبت‘‘ میں لوگوں کے اپنے اپنے طریقے ہوتے ہیں…

بندہ اس شعر میں ترمیم کر کے اس طرح پڑھتا ہے

من مذہبی حب النبی وجہادہ

وللناس فیما یعشقون مذاہب

میرا طریقہ… نبی کریم ﷺ اور آپ کے جہاد سے محبت ہے… اور محبت میں لوگوں کے اپنے اپنے طریقے ہوتے ہیں…

اللہ کرے ایسا ہو… مجھے اور آپ سب کو حضرت محمد ﷺ سے… سچی پکی محبت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نصیب ہو جائے… ہم نے ’’محبت‘‘ کا دعویٰ کر دیا … ہر دعوے کے بعد دلیل ہوتی ہے … مگر ہمارے اس دعوے کے بعد… دلیل  کوئی نہیں …بلکہ دعوے کے بعد ’’دعائ‘‘ ہے کہ یا اللہ اس دعوے میں سچا بنا دے… ہمارے دل کو اپنی اور اپنے حبیب ﷺ کی سچی محبت کے قابل بنا دے… اور یہ دعاء ہم اس لئے مانگتے ہیں کہ… محبت کا یہ دروازہ قیامت تک کھلا ہے… ٹھیک ہے کہ… ’’صحابیت‘‘ کا دروازہ بند ہو گیا… اب کوئی شخص صحابی نہیں بن سکتا… مگر محبت رسول اور عشق رسول ﷺ کا دروازہ تو کھلا ہے… حضرت آقا مدنی ﷺ نے ارشاد فرمایا:

من اشد امتی لی حبا ناس یکونون من بعدی یود احدہم لو رآنی باھلہ ومالہ ( صحیح مسلم)

مجھ سے بہت زیادہ محبت رکھنے والے میرے وہ امتی ہیں جو میرے بعد آئیںگے اور وہ چاہیں گے کہ اپنا سارا مال اور اپنے سارے اہل و عیال کو قربان کر کے میری زیارت کر سکیں ( صحیح مسلم)

یعنی حضور اقدسﷺ کی ایک جھلک اور ایک زیارت کی قیمت کے طور پر وہ اپنی ہر محبوب چیز قربان کرنے کے لئے تیار ہو جائیں گے… سبحان اللہ ! جن لوگوں کی محبت کو حضور اقدس ﷺ نے ’’شدید محبت‘‘ پکی محبت اور سچی محبت قرار دیا ہے… اور بشارت دی ہے کہ یہ لوگ میرے بعد بھی آئیں گے… آپ ﷺ نے جب فرما دیا ہے کہ ایسے لوگ میرے بعد آئیں گے تو پھر ایسے لوگوں نے ضرور آنا تھا… وہ ماضی میں بھی آئے … حال میں بھی موجود ہیں اور مستقبل میں بھی آتے رہیں گے… حضور اقدس ﷺ کے سچے اور پکے عاشق … آپ ﷺ کی خاطر ہر قربانی خوشی سے پیش کرنے والے… اور آپ ﷺ کی محبت میں سرتاپا ڈوبے ہوئے… حدیث شریف کا یہ مضمون کئی روایات میں کثرت سے آیا ہے… اور یہی ہمیں اس بات کی ہمت دلاتا ہے کہ ہم بھی… اللہ تعالیٰ سچی سے محبت مانگیں… کیونکہ اس محبت کا دروازہ آج بھی کھلا ہے… اس لمحے بھی کھلا ہے … یہ رحمۃ للعالمین ﷺ کی اس امت پر شفقت ہے کہ … وہ لوگ جو آپ ﷺ کے زمانہ کو نہ پا سکے … جو آپ ﷺ کے رُخِ انور کی زیارت نہ کر سکے… جو آپ ﷺ کی مبارک و معطر مجالس کو نہ سمیٹ سکے … مگر وہ آپ ﷺ کے پکے وفادار،پکے جانثار ہیں … اُن کے لئے آپ ﷺ نے بڑی بڑی خوشخبریاں اور بشارتیں ارشاد فرمائی ہیں… آپ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے:

طوبی لمن رآنی وآمن بی مرۃ وطوبی لمن لم یرنی وآمن بی سبع مرات

جس نے میری زیارت کی اور مجھ پر ایمان لایا اس کے لئے ایک بار خوشخبری ہے… اور جس نے میری زیارت نہیں کی اور مجھ پر ایمان لایا اس کے لئے سات بار خوشخبری ہے ( صحیح الجامع)

اس کا یہ مطلب نہیں کہ… زیارت کرنے والے پیچھے رہ گئے… زیارت والوں نے تو وہ کچھ پا لیا جس کے برابر اور کچھ ہو ہی نہیں سکتا… مگر زیارت نہ کرنے والے بھی محروم نہیں…اُن کے لئے زیادہ خوشخبری اس لئے ہے کہ … وہ دور رہ کر بھی قریب ہو گئے…اور بن دیکھے سچے عاشق بن گئے…

 اور پھر درود وسلام کا تحفہ… آنحضرت ﷺ نے ایسا عطاء فرما دیا کہ جو… قیامت تک کے سچے عاشقوں کی پیاس اور اُمید دونوں کو سیراب کرتا ہے … ارشاد فرمایا:

اولی الناس بی یوم القیامۃ اکثرھم علی صلوۃ

قیامت کے دن میرے زیادہ قریب وہ ہو گا جو مجھ پر زیادہ درود بھیجنے والا ہو گا…

ہم جمعہ کے دن… جو درود و سلام کی کثرت کا مقابلہ رکھتے ہیں… اسے ’’مقابلہ حسن‘‘ کہتے ہیں … کیونکہ یہ درود شریف … ہمیں حسن والے نبیﷺ کے قریب کرتا ہے… اور حقیقی حسن سے محبت انسان کو حسین بنا دیتی ہے…

سراپا حسن بن جاتے ہیں جس کے حسن کے عاشق

بتا اے دل حسیں ایسا بھی ہے کوئی حسینوں میں

دل بھی عجیب چیز ہے… اسے اللہ تعالیٰ کی رحمت نہ ملے تو یہ خشک اور سخت ہونے لگتا ہے… یہ خود غرضی اور مادہ پرستی سے بھر جاتا ہے… تب اس میں ’’سچی محبت‘‘ نہیں اُتر سکتی… درود شریف میں رحمت ہی رحمت ہے… ایک بار پڑھو تو دس رحمتیں …اور پچاس نعمتیں… اس لئے درود شریف کو بہت ادب اور احترام سے پڑھنا چاہیے … بہت اہمیت اور توجہ سے پڑھنا چاہیے… اور کبھی ناغہ نہیں کرنا چاہیے… افسوس کہ… ہم حضور اقدس ﷺ کے بارے میں بہت کم سوچتے ہیں… بہت کم پڑھتے ہیں،بہت کم جانتے ہیں اور بہت کم بولتے ہیں… حالانکہ ہمیں آپ ﷺ کے بارے میں بہت سوچنا چاہیے… بہت پڑھنا چاہیے…بہت جاننا چاہیے اور بہت بولنا چاہیے … آپ ﷺ کا نام مبارک بھی رحمت… آپ کا کلام مبارک بھی رحمت … آپ کی ہر سنت رحمت … آپ کا تذکرہ بھی رحمت … اور آپ کی سیرت بھی رحمت … اللہ تعالیٰ کا اتنا عظیم احسان کہ ہمیں کلمہ طیبہ میں… ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کے بعد ’’محمد رسول اللہ‘‘ عطاء فرمایا …اور یوں ہم مخلوق میں سب سے افضل ، سب سے اعلیٰ، سب سے اکمل، سب سے حسین اور سب سے زیادہ باکمال اور باجمال ذات سے جڑ گئے… ہمیں وہ ہستی مل گئی کہ… جس کو پائے بغیر اب نہ ہدایت مل سکتی ہے نہ ترقی ، نہ کامیابی مل سکتی ہے… اور نہ حقیقی عزت… ہمیں وہ شخصیت مل گئی کہ… جس سے تعلق اور محبت میں ہم جس قدر ترقی کرتے جائیں گے اُسی قدر اونچے ہوتے چلے جائیں گے … اُسی قدر اللہ تعالیٰ کے قریب ہوتے چلے جائیں گے…اب اس نعمت کے شکر کا تقاضا یہ ہے کہ … ہم ذات محمد ﷺ کو سمجھیں… ہم صفات محمدﷺ کو سمجھیں… اور ہم سنت محمد ﷺ کو سیکھیں اور اپنائیں… اگر ہم ایسا کریں گے تو ہماری زندگی نور اور خوشبو سے بھر جائے گی… ایک مسلمان کا کوئی دن ایسا نہ گذرے کہ جس میں اس نے… آپ ﷺ کی کوئی سنت نہ سیکھی ہو… کوئی حدیث شریف نہ سنی ہو… یا آپ ﷺ کی کچھ سیرت نہ پڑھی ہو… اور سب سے بڑھ کر یہ کہ …ہم حضور اقدس ﷺ کو ہی …’’معیار‘‘ بنائیں … عقل کا معیار، تہذیب کا معیار، ترقی کا معیار، حسن کا معیار، عزت کا معیار، کامیابی کا معیار… یعنی آپ ﷺ نے جو کیا اور جو فرمایا بس وہی عقلمندی ہے… وہی تہذیب ہے، وہی ترقی ہے، وہی عزت ہے… وہی کامیابی ہے اور وہی حسن ہے… ہمارے لئے نہ سائنس بڑی دلیل ہو… اور نہ دنیا کے معروف دانشوروں کے اقوال دلیل ہوں… ہمارے لئے بڑی دلیل … بس حضور اقدسﷺ کا فرمان اور آپ ﷺ کا عمل ہو… پھر سائنس اس کی تائید کرے یا نہ کرے… دنیا کی نام نہاد تہذیب اس کی تائید کرے یا نہ کرے … دانشوروں کے اقوال اس کے مطابق ہوں یا مخالف… ہمیں اس سے کوئی فرق نہ پڑے…

ہم سائنسی تحقیقات کو حرف آخرنہ سمجھیں… یہ تحقیقات ہر دس سال بعد تبدیل ہو رہی ہیں… سائنسدانوں کی مثال اس چیونٹی جیسی ہے جو سمندر اور زمین کو ناپ اور دیکھ رہی ہے… یہ چیونٹی چند سال کی محنت سے جتنا سمندر اور جتنی زمین دیکھ سکتی ہے… وہ اسے بیان کر دیتی ہے… مگر جب آگے بڑھتی ہے تو اسے اپنی سابقہ تحقیق پر شرم آنے لگتی ہے… اور وہ اس سے دستبردار ہو جاتی ہے…کائنات بہت بڑی ہے…اور سائنسدانوں کے آلات بہت چھوٹے… جبکہ حضرت محمد ﷺ کے لئے اللہ تعالیٰ نے ساری کائنات کو مسخر فرما دیا تھا … آپ نے زمین بھی دیکھی اور آسمان بھی … اور آسمانوں کے بعد والے جہان بھی ملاحظہ فرمائے … اس لئے آپﷺ جو فرماتے ہیں وہی سچ ہوتا ہے… آج کل یہ وباء چل پڑی ہے … اور یہ بڑی خطرناک ہے کہ… لوگ آنحضرت ﷺ کے فرامین کو سائنس پر تولتے ہیں… وہ سائنس کے مطابق نظر آئیں تو خوشیاں مناتے ہیں… اور اگر سائنس کے خلاف نظر آئیں تو احساس کمتری میں مبتلا ہو کر طرح طرح کی تاویلیں کرتے ہیں… کاش یہ لوگ سورہ حجرات کو پڑھ لیتے… جس میں اللہ تعالیٰ نے واضح تنبیہ فرما دی کہ… اپنی بات اور آواز کو نبی کریم ﷺ کی بات اور آواز سے اونچا نہ کرو… اور اُن کی باتوں کے ساتھ عام انسانوں کی باتوں والا رویہ نہ رکھو… اگر تم نے یہ جرم کیا تو تمہارے سارے اعمال حبط اور ضائع ہو جائیں گے اور تمہیں علم تک نہ ہو گا…

جو لوگ سائنسدانوں اور حکمرانوں کی آواز کو … نعوذ باللہ نعوذ باللہ حضور اقدس ﷺ کے فرامین سے اونچا کر رہے ہیں… اُن کی تحقیقات کو معیار بنا کر… اُن پر حضور اقدس ﷺ کے فرامین کو جانچ رہے ہیں… وہ کتنا بڑا ظلم کر رہے ہیں… ہاں بہت بڑا ظلم… ارے یہ وہ محبت نہیں جو سستی ہو یہ بہت قیمتی ’’محبت‘‘ ہے… اور مکمل ادب… اس محبت کی پہلی شرط ہے…

اللھم بارک علی محمد وعلیٰ آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلیٰ آل ابراہیم انک حمید مجید

لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے