آج کی بات

 

گزشتہ روز ننگرہار – کابل مرکزی شاہراہ پر حملہ آوروں نے صوبہ لغمان کے ضلع قرغیو کے علاقے عزیزخان کچ میں عام شہریوں کی تین گاڑیوں پر فائرنگ کی، جس سے تینوں گاڑیاں اور دو دکانیں جل گئیں۔ پانچ شہری زخمی ہوگئے۔ عینی شاہدین اور واقعے کے متاثرین نے میڈیا کو بتایا کہ جب انہوں نے امریکی قافلے کو دیکھا تو انہوں نے گاڑیاں سڑک سے اتار دیں، لیکن اچانک قابض فورسز نے گاڑیوں کے سامنے والے شیشے پر فائرنگ کر دی، جس کی وجہ سے گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔

امریکی فوج اور کابل انتظامیہ عام طور پر عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد دعوی کرتی ہے کہ مجاہدین عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ان کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں عام شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ واقعہ تب پیش آیا، جب حملہ آوروں کی گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی۔ جب کہ آس پاس کوئی خطرہ موجود نہیں تھا۔ صرف عام شہریوں کی گاڑیاں امریکی فوج کے قافلے کے قریب سے گزر رہی تھیں، اس جرم کی پاداش میں انہیں نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے سے ثابت ہوا کہ امریکی اور افغان کٹھ پتلی فورسز کی جانب سے نہتے شہریوں کو ظلم و سربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جب کہ مجاہدین کے زیرکنٹرول علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر متعدد شہریوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔ عوامی املاک، دکانیں ، کلینکس اور گاڑیاں تباہ کی جاتی ہیں۔ مدارس، مساجد اور اسکولز جلا دیے جاتے ہیں۔ ایک منظم منصوبے کے مطابق انہیں تباہ کر دیا جاتا ہے۔ کٹھ پتلی انتظامیہ کے صوبہ لغمان کے حکام نے اپنے آقاؤں کی حالیہ سربریت کو جواز فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ‘غیرملکی فوج نے شہریوں کو رکنے کا اشارہ دیا، لیکن انہوں نے اشارے کو نظرانداز کیا، جس پر غیرملکی فوج نے مہلک ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔ جس کے باعث تین گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ تینوں گاڑیاں جل کر خاکستر ہو گئیں۔ اس واقعے میں دو افراد زخمی بھی ہوگئے۔’

دیکھیے! بے ضمیر غلاموں نے کتنے شرم ناک طریقے سے اپنے مظلوم شہریوں کو موردِالزام ٹھہرایا اور اپنے وحشی آقا کو اس جرم کے لیے سند جواز فراہم کر دی۔

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے