سپریم کورٹ کا احترام لیکن فیصلہ سے اتفاق نہیں :تمام ثبوتوں اور دلائل کا اعتراف کرنے کے باوجود مسجد کی جگہ دووسری کمیونٹی کو دے دی گئی :آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ

بابری مسجد ۔ رام مندر تنازع پر دیئے گئے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے عد م اطمینان کا اظہار کیاہے ۔ ہنگامی پریس کانفرنس منعقد کرکے بورڈ کے سینئر وکیل ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے مسجد سے متعلق تمام ثبوتوں اور دلیلوں کا اعتراف کیاہے ۔ انہوں نے تسلیم کیاہے کہ 1528 میں میر باقی نے مسجد کی تعمیر کی تھی ۔ یہ بھی ماناہے کہ 22/23دسمبر1949 تک وہاں مسلسل نماز ہوتی رہی ۔ انہوں نے یہ بھی خارج کیا کہ رام مندر توڑ کر مسجد کی تعمیر کا کوئی ذکر نہیں ملتاہے ۔ اے ایس آئی کی رپوٹ میں جو کچھ تذکرہ ہے وہ صاف نہیں ہے اور نہ ہی اس سے ہندﺅوں کے عوی کی تصدیق ہوتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے کا یہ کہناکہ 18ویں صدی تک نماز کا ذکر نہیں ملتاہے یہ بے بنیاد ہے کیوں کہ جب آپ وہاں مسجد کا اعتراف کررہے ہیں تو اس کامطلب ہے کہ وہاں نماز ہی ہوگی ، علاوہ ازیں انہوںنے پوجا کا بھی ذکر نہیں کیا ہے ۔ ظفر یاب جیلانی نے کہاکہ ججز نے تمام دلائل کو تسلم کیاہے اس کے باوجود انہوں نے زمین دوسرے فریق کو دے دی ہے ا س لئے اسے ہمیں اتفاق نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ کا ہمیشہ احترام کیاہے اب بھی کررہے ہیں لیکن فیصلہ سے مطمئن نہیں ہے ۔ نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کے سلسلے میں ہم عاملہ کے ساتھ غور وفکر کریں گے ۔ سینئر وکیل راجیود ھون کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے ۔
ظفر یاب جیلانی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اسلام میں مسجد کا کوئی بد ل نہیں ہوتاہے ۔ مسجد جگہ پر تعمیر ہوجاتی ہے وہاں ہمیشہ رہتی ہے ۔ مسجد کسی کی ملکیت نہیں ہوتی ہے کہ اسے جہاں چاہے منتقل کردیا جائے اس لئے دوسری جگہ پانچ ایکڑ دیئے جانے کا کوئی سوال نہیں بنتاہے اور نہ ہی یہ فیصلہ کا حصہ ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے