طیب اردگاں کے بعد ایک اور صدر
تیونس کے نئے منتخب ہونے والے صدر ڈاکٹر قیس سعید کی عمر اکسٹھ برس ہے ۔
قانون کے ریٹائرڈ پروفیسر ہیں
آذاد حیثیت سے صداارتی انتخاب میں حصہ لیا اور 77 فیصد ووٹ لے کر ساری دنیا کو حیران کر دیا
ان کو کسی سیاسی پارٹی کی حمایت حاصل نہیں تھی
دوسرے نمبر پر آنے والے ارب پتی نبیل القروی اربوں روپے انتخابی مہم میں جھونک کر بھی ہار گئے
ڈاکٹر قیس سعید نے چند ہزار روپے سے انتخابی مہم چلائی اور کامیابی حاصل کی ان کی انتخابی مہم میں نوجوان پیش پیش تھے اور ان کو پچیس صدارتی امیدواروں میں سے کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا
انتخاب سے پہلے ایک ٹی وی مزاکرہ ہوا جس میں ان سے کچھ سوال و جواب دیکھیں
سوال۔۔۔۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟
جواب۔۔۔۔۔ تعلقات بحالی کا لفظ ہی غلط ہے اس کے لیے صحیح لفظ غداری ہے جو بھی اس سے تعلقات رکھے گا وہ غدار ہو گا
سوال۔۔۔۔ ہمارے ملک تیونس میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ ہے جس کو الغریبہ کہتے ہیں بہت سے یہودی اس کی زیارت کے لیے تیونس آتے ہیں ان کے بارے میں آپ کی پالیسی کیا ہو گی ؟؟
جواب ۔۔۔ہم یہودیوں کے حقوق کی حفاظت کریں گے لیکن اسرائیلی شہریوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہو گی
سوال۔۔۔۔ یعنی وہ اسرائیلی پاسپورٹ پر تیونس نہیں آ سکتے؟
جواب۔۔۔ ہرگز نہیں اسرائیلی پاسپورٹ کے ساتھ کوئی شخص تیونس میں داخل نہیں ہوسکتا ۔۔۔
سوال۔۔۔۔حیرت سے۔۔۔۔۔۔ یعنی کوئی اسرائیلی تیونس نہیں آ سکے گا
جواب ۔۔بالکل نہیں ۔۔۔ ہرگز نہیں جس ملک نے مسلمانوں کو ان کے وطن سے نکال کر در بدر کر دیا ہے میں ان کو اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دوں گا ۔
سوال۔۔۔ پانچ سیکنڈ رہ گئے ہیں آپ کوئی خاص بات کہنا چاہتے ہیں
جواب۔۔۔۔۔ میں یہ ہی کہوں گا اسرائل سے تعلقات غداری ہے
یہ یاد رہے اس وقت پوری عرب دنیا میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے اور یہ موقف اختیار کرنا معمولی بات نہیں
انتخاب کے دوسرے مرحلے میں ان کا سب سے بڑا مخالف امیدوار نبیل القروی کرپشن کے الزام میں گرفتار تھا اس وجہ سے قیس سعید نے بھی اپنی انتخابی یہ کہہ کر روک دی کہ میرا مخالف مہم نہیں چلا سکتا تو مجھے بھی نہیں چلانی چاہیے ۔ ووٹنگ سے چند روز قبل نبیل کے رہا ہونے پر انتخابی مہم شروع کر دی
نو منتخب صدر کی اہلیہ ایک جج ہیں۔ صدر نے حلف اٹھانے کے فورا” بعد اپنی اہلیہ کو بغیر تنخواہ کے پانچ سال کے لیے چھٹی دے دی ہے تا کہ ان کے فیصلوں سے جانبداری کا تاثر نہ ابھرے
ماضی میں تیونس میں عجیب و غریب صدر رہے ہیں ۔ سابق صدر حبیب ابو رقیبہ نے موسم گرما کے روزے ساقط کرنے کا اعلان کیا تھا ایک اور صدر نے قرآن کے قانون وراثت میں ترمیم کر کے عورت اور مرد کا حصہ برابر برابر کر دیا تھا ایک اور صدر داڑھی اور حجاب کے خلاف جنگ کرتے رہے
موجودہ صدر نے اعلان کر دیا ہے کہ قرآن کے احکامات حتمی اور ابدی ہیں اور ان میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جا سکتی
عرب دنیا میں اس قسم کا حکمران غنیمت ہے ۔ صدر کی اپنی کوئی سیاسی پارٹی نہیں ہے لیکن ایک بڑی اسلامی پارٹی تحریک نہضت نے ان کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے اس پارٹی کو الیکشن میں سب سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں اور امید ہے وہ حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی ویسے تیونس میں صدارتی نظام ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے