عراقی دارالحکومت بغداد میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھی گزشتہ راتوں کا منظر نامہ دہرایا گیا جہاں مظاہرین اور حفاظتی قوتوں  کے درمیان صورت حال کشیدہ رہی۔

مقامی میڈیا کے مطابق ،حفاظتی  اہلکاروں  نے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں بعض مظاہرین کے دم گھٹ گئے۔

بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز  بغداد میں مظاہرین کے ساتھ خون ریز تصادم کے بعد بغداد کے  الاحرار پُل کے دونوں جانب صورت حال کنٹرول میں ہے۔

 واضح رہے کہ  اس تصادم کے نتیجے میں 7 مظاہرین ہلاک ہو گئے جب کہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

بتایا گیا ہے کہ غصیلے اور مشتعل مظاہرین نے گزشتہ شب الناصریہ شہر کے شمال میں الشطرہ کے علاقے میں تین ارکان پارلیمان کے گھروں کو نذر آتش کر دیا۔

یاد رہے کہ اکتوبر کی ابتدا میں شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک 260 سے زیادہ عراقی ہلاک ہو چکے ہیں۔

 یہ مظاہرے موجودہ حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے ہو رہے ہیں جو مظاہرین کے نزدیک بدعنوان ہے اور غیر ملکی طاقتوں جن میں ایران سرفہرست ہے  ان کے احکامات کی تعمیل میں مصروف ہے۔

عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی مظاہرین سے یہ اپیل کر چکے ہیں کہ وہ اپنی تحریک کو روک دیں۔

 عبدالمہدی کے مطابق مظاہرین کا احتجاج اپنے اہداف حاصل کر چکا ہے اور اب وہ معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

 وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر سیاست دان متبادل پر متفق ہو گئے تو وہ اپنا استعفی پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے