دہشتگردی سے متعلق امریکی  محکمہ  خارجہ کی  2018 کی رپورٹ  پر پاکستان  نے  مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ  کی رپورٹ میں پاکستان کے دو عشروں میں کیے گئے بے پناہ اقدامات اور قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے دہشت گردی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی دوہزار اٹھارہ کی رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے حقائق کے برعکس قراردیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں پاکستان کے دو عشروں میں کیے بے پناہ اقدامات اور قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا، پاکستانی اقدامات سے نہ صرف خطہ بلکہ دنیا ایک محفوظ مقام بنی اور خطہ سے القاعدہ کا مکمل خاتمہ ممکن ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرنے کےلیے پرعزم ہے، پاکستان نے اپنی عالمی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے موثر قانونی اور انتظامی اقدامات اٹھائے، پاکستان نے دہشت گردی میں ملوث افراد اور اداروں کے اثاثے منجمد کیے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرنے کےلیے پرعزم ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ پاکستان کو طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے خطرے کا سامنا ہے،تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ گروپ سرحد پار سے پاکستان کے خلاف مسلسل کارروائیاں کررہے ہیں،امریکی رپورٹ میں پاکستان کے انسداد دہشت گردی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق  پاکستان  ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کر رہا ہے۔ رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ  پاکستان کو طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے خطرے کا سامنا ہے لیکن رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ گروپ سرحد پار سے پاکستان  کے خلاف مسلسل کارروائیاں کر رہے ہیں۔

یکم نومبر کو امریکی محکمہ خارجہ کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں ، دہشت گردی کی مالی اعانت ، دہشت گردوں کی موجودگی اور ان کے خلاف قانونی کارروائی جیسے بین الاقوامی معیار کو مسلط کرنے پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملک نے ان پر صحیح طور پر عمل درآمد نہیں کیا۔

اس رپورٹ میں ملک کے بینکاری نظام پر بھی تنقید کی گئی ہے اور بغیر کسی روک  تھام کے  رقم بھیجنے کے آپشن سے دہشت گردوں کو رقوم جمع کرنے  منتقلی کرنے   میں آسانی پیدا ہوگئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے