ہفتہ وار تبصرہ

انسانی حقوق کے عالمی نگران تنظیم نے حالیہ نشرکردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی اینٹلی جنس کے مرکزی ادارے (سی  آئی اے) کی زیرقیادت میں قتل عام گروہوں نے  افغانستان میں بار بار جنگی جرائم سرانجام دیے اور اب تک عوام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

مؤثق ترین اطلاعات کے مطابق سی آئی اے نے افغانستان میں خوف پھیلانے اور قتل عام کے لیے 6 جنگی گروہ کو جنم دیا ہے، جو کہ صفریک،صفردو، صفرسہ،صفرچار کے نام سے یونٹس،اسی طرح قندہار اور خوست میں خصوصی قتل عام کی گروپ ہیں،جنہیں عوام ضربتی کہتے ہیں۔

ان قاتل گروہوں کی نوعیت اور شہرت اب تک معلوم نہیں ہے، مگر یہ بات واضح رہے کہ ان کی بنیاد، تربیت، فنڈنگ اور رہبری کے امور سی آئی اے کے ذمہ ہیں۔ یہ قاتل گروپ عالمی جنگی قوانین کے پابند نہیں ہے۔ وہ روزانہ رات کے وقت افغانوں کے گاؤں اور گھروں پر حملے کرتےرہتے ہیں،وحشی درندروں کی طرح عوام کے گھروں کو پرچڑھتے ہیں،عوام کو ان کے گھروں سے نکالتے ہیں،سرمایہ لوٹنے، گھروں کو بموں سے تباہ اور نہتے نوجوانوں کو رات گئے ان کے گھروں میں قتل کرتے ہیں۔انسانی حقوق کے نگران ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رات کے چھاپے،بمباری،نہتےافراد کا قتل یا گرفتاری، لاپتہ کرنا، صحرائی عدالتیں اور صحت کے مراکز وغیرہ پر حملے کرنا وہ جرائم ہیں، جنہیں مذکورہ فورس مسلسل طور پر انجام دے رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکا کے نام سے وہ ملک جو عالمی سطح پر خود کو انسانی حقوق کا محافظ  سمجھتا ہے، اس نے افغانستان میں سی آئی اے اور ان کے افغان مزدوروں کے ذریعے ہماری مظلوم ملت کا خاموش قتل شروع کررکھا ہے۔قاتل امریکی اور ان کے مزدور روزانہ اوسطا 50 سے زائد بےگناہ افراد کو ان کے گھروں میں قتل کرتے رہتے ہیں۔ مگر کوئی بھی اس تدریجی قتل عام کے خلاف صدا بلند نہیں کرتا اور ظالموں کو قصور ٹہرا دے۔

اس حالت کو مدنظر  رکھتے ہوئے عالمی انسانی ضمیر عظیم امتحان سے روبرو ہے، کہ کیا درحقیقت مقتول اور مظلوم انسانیت کے حقوق کی تحفظ کی آواز کو بلند کرتا ہے اور یا قاتل استعمار کے خلاف منافقانہ سکوت کو جاری رکھتا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے اپنی حالیہ رپورٹ میں اس موضوع کو اجاگر کیا ہے،اس حوالے سے افغان ملت اس کی احترام کرتی ہے  اور اسے ان کی ذمہ داری کی علامت سمجھتی ہے۔مگر صرف قتل عام کے متعلق رپورٹ کی اشاعت کافی نہیں ہے،بلکہ اہم بات یہ ہے کہ جاری قتل عام کے روک تھام کے لیے عملی اقدامات ہونے چاہیے۔

امارت اسلامیہ جس طرح افغان عوام کے جاری تدریجی قتل کے روک تھام کے لیے دنیا کے ممالک اور تنظیموں کو بتلاتی ہے اور اسی طرح ملکی سطح پر تمام تنظیموں،سماجی طبقات،اشخاص اور گروہوں سے  مطالبہ کرتی ہے کہ اس موضوع کی جدت پر توجہ دیں۔افغان ملت کے بےدریغ قتل عام، لوٹ مار، گھروں اور بستیوں کی تباہی کے سدباب کی خاطر سبھی کو ایک ہی آواز میں اٹھ کھڑے ہونے چاہیے۔تمام سیاسی ملاحظات کے بغیر صرف اسلامی بھائی چارے اور انسانی ہمدردی کی رو سے جاری جنگی جرائم کا روک تھام کریں اور نہتے عوام کے قاتلوں کو ملت اور تاریخ کو متعارف کرواکر انہیں ظالمانہ حرکتوں سے روک دیں۔

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے