اشرف غنی اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے بیجنگ میں افغان شخصیات اور طالبان کے نمایندوں کے درمیان مجوزہ ملاقات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔

افغان حکومت کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ  اشرف غنی اور وزیر خارجہ وانگ یی نے امن عمل میں افغان حکومت اور عوام کے امن عمل میں کردار کی ضرورت پر زوردیا ہے۔

اشرف غنی نے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ ان کی حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کرنی چاہیے۔تاہم طالبان مزاحمت کار ان کی حکومت کے نمایندوں سے مذاکرات سے انکار کرچکے ہیں جبکہ ان کی صدارت کا مستقبل بھی غیر یقینی دکھائی دیتا ہے کیونکہ ستمبر میں افغانستان میں منعقدہ صدارتی انتخابات کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے اور افغان ان کے منتظر ہیں۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں’’افغانوں کے مابین مذاکرات‘‘ کے نام سے یہ اجلاس گذشتہ ماہ منعقد ہونا تھا لیکن اس کو بوجوہ موخر کردیا گیا تھا۔اس اجلاس کی ابھی تک کوئی نئی تاخیر مقرر نہیں کی گئی ہے۔قبل ازیں اس سلسلے کا اجلاس جولائی میں قطر میں ہوا تھا۔

’افغانوں کے مابین مکالمہ‘ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے الگ تھلگ ایک مذاکراتی عمل ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات ستمبر میں اچانک ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا اور اس کے بعد سے امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے