اسلام آباد:  جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مقصد کے حصول کے قریب ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ ہم نے اگلے مراحل تک جانا ہے۔

آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں، عالمی برادری میں پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، وزیراعظم کی کمزورپالیسیوں کے نیتجے میں پاکستان تنہا نظرآرہا ہے، ہم مسلسل زوال کی طرف جارہے ہیں، اب معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر جے یو آئی (ف) کے امیر کا کہنا تھا کہ وہ جب اپوزیشن میں تھا اس وقت بھی تنہا تھا آج وزارت عظمیٰ کے دوران بھی وہ تنہا کھڑا ہے۔ کوئی سیاسی قیادت اس کے ساتھ نہیں۔ آج بھی سیاسی جماعتیں ایک طرف اوروہ آج بھی تنہا ہے،

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں میں آزادی مارچ کے شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔مارچ کے حوالے سے افواہیں آج دم توڑ گئیں۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین کا شکرگزارہوں، اپوزیشن کے قائدین نے کہا کہ اجتماع کے حوالے سے اٹھنے کا فیصلہ ہم کریں گے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے یقین دلایا تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ 70 سال میں اتنا قرضہ نہیں لیا جتنا ایک سال کے دوران لیا گیا، پاکستان کو قرضوں میں جکڑ دیا گیا، ملک بحران کا شکار ہے۔ آزادی مارچ پوری قوم کی آواز ہے۔

خارجہ پالیسی کے حوالے سے امیر جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ملکی خارجہ پالیسی ناکام اور داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہے۔ عالمی برادری میں ہم پاکستان کو تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ نااہل حکومت کے ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ہوسکتا، آزادی مارچ کی برکت سے مذاکراتی ٹیم کوبھیجا گیا، مذاکراتی کمیٹی نے آج ایک عجیب شرط لگا کربات کی، میں نے کہا مطالبات، شرائط اگر پیش کرنی ہے توہم نے پیش کرنی ہے۔

اس سے قبل اپوزیشن کی اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ تمام عوامی جماعتیں اختلافات اور چھوٹے چھوٹے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں۔ دھاندلی زدہ حکمرانوں سی نجات چاہتے ہیں یا ان کے اقتدار کو طول دینا؟ جو جماعت غاصب حکمرانوں کے سامنے تذبذب کا شکار ہوئی، تاریخ اسے معاف نہیں کرے گی۔

فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ کیا حکمرانوں کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی (ف) کا فیصلہ تھا؟ آپ سب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر عوامی حکمرانی کے لئے ٹھوس اور جامع حکمت عملی بنائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے