کابل میں پاکستانی سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ویزہ سیکشن آج پیر کے روز سے بند ہوگا۔ اتوار کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کیا جا رہا ہے

سکیورٹی وجوہات کی بنا پر کابل میں پاکستان کے سفارت خانے کے قونصلر آفس کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کیا جا رہا ہے۔

کابل میں پاکستانی سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ویزہ سیکشن آج پیر کے روز سے بند ہوگا۔

توار کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کو طلب کیا تھا اور کابل میں پاکستانی سفارتخانے اور سب مشنز کے سفارتی عملے کو درپیش مسائل اور سکیورٹی خدشات ک حوالے سے آگاہ کیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ ’کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے افسران اور اہلکاروں کو گذشتہ دو روز سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہیں سڑکوں پر روکا جاتا ہے۔ سفارت خانے کی طرف جاتے ہوئے گاڑیوں کو موٹر سا ئیکلوں سے ہٹ کیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق’ افغان ناظم الامور کو یاد دہانی کرائی گئی کہ ویانا کنونشن 1961 کے تحت افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سفارتی مشن کے تمام اراکین کے تحفظ، سکیورٹی اور آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنائے۔

 بیان میں کہا گیا کہ’ افغان حکام سکیورٹی خلاف ورزی اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کی فوری تحقیقات کرے اور اس کی رپورٹ پاکستانی حکومت سے شیئر کی جائے۔‘

پاکستان نے معاملہ افغان وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھا لیا ہے، تاہم دوسری طرف افغان وزارت خارجہ اپنی خفیہ ایجنسی کے سامنے بے بس نظر آ رہی ہے۔

دریں اثنا، پاکستان نے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا، ترجمان نے کہا کہ ہراساں کرنے کا عمل گرشتہ دو روز سے جاری ہے، پاکستانی اہل کاروں کی سیکورٹی افغان حکومت کی ذمہ داری ہے، افغانستان واقعات کی فوری تحقیقات کرے اور رپورٹ پاکستان سے شیئر کرے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان حکام اور اس ملک کی خفیہ ایجنسی پر بھارت کا اثر و رسوخ اتنا بڑھ گیاہے کہ یہ لوگ پاکستان کو اپنا دشمن سمجھنے لگے ہیں۔

یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل افغانستان کی سیکورٹی فورسز نے پاک افغان سرحدی علاقے پر بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت پانچ شہری اور 6 جوان زخمی ہو گئے تھے۔

یاد رہے کہ ایک طویل عرصے سے کابل حکام اور اس ملک کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار بین الاقوامی سفارتی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پاکستانی سفارتکاروں کو مسلسل ہراساں کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان کے لاکھوں تارکین وطن گذشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں تاہم کابل حکام کا یہ رویہ افغان تارکین وطن کو مشکلات سے بھی دو چار کرسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے