ہم حکومت پاکستان اور فوجی قیادت سے مقبوضہ جموں کشمیر کی بھارت سے آزادی کیلیئے واضح قابل عمل روڈ میپ کے منتظر ہیں

ہندوستان جان لے آسمان بھی زمین پر گر پڑے جموں کشمیر پر اُس کے جبری فوجی قبضے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے ممبر ممالک کشمیر پر حق خودارادیت کی اپنی ہی پاس کردہ 18قراردادوں کا دفاع کرنے میں ناکام ہوگئے۔

جموں کشمیر کے نوجوانوں کے پاس بھارت سے آزادی کیلیئے ریاست گیر مسلح جدوجہد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

چیئرمین متحدہ جہاد کونسل جموں کشمیر اور امیر حزب المجاہدین سید صلاح الدین احمد کا ایک بڑے اجتماع سے خطاب۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کیخلاف برسرپیکار کشمیری عسکری تنظیمات کے مشترکہ فورم متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ہند نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں، عالمی اصولوں، ضابطوں اور قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے متنازعہ ریاست جموں کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا بلکہ 173سالہ شاندار ماضی اور تاریخ رکھنے والی ریاست کی شناخت اور یکجہتی کو پارہ پارہ کردیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں متنازعہ حیثیت رکھنے والی ریاست جس پر سلامتی کونسل کی اٹھارہ قراردادیں موجود ہیں کہ اہم فریق پاکستان کی حیثیت اور جموں کشمیر کے عوام کی رائے کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے نریندر مودی نے جموں کشمیر کی شناخت کو مسخ کردیا۔ سید صلاح الدین کا کہنا تھا کہ مودی نے الیکشن منشور میں کہا تھے کہ دفعہ 370 اور 35A کو ختم کرکے آزادکشمیر کو بھی اکھنڈ بھارت کا حصہ بنایا جائے گا۔ وزیراعظم مودی اور اس کی حکومت مکمل منصوبہ بندی سے جموں کشمیر، مملکت پاکستان اور مسلمانوں کیخلاف سازشی اقدامات اٹھارہی ہے بھارت کیلیئے کوئی عالمی ضابطہ، کوئی قانون اور رکاوٹ نہیں ہے کہ وہ ان جرائم کو کرنے سے ہچکچائے۔ سید صاحب نے خطاب میں کہا کہ ہماری بہادر کشمیری قوم گزشتہ تین مہینوں سے مسلسل بھارتی ریاستی جبر اور ظلم کا شکار ہے۔ کرفیو، کریک ڈاؤن، مواصلاتی بلیک آوٹ، گھر گھر چھاپے ہزاروں افراد کی گرفتاریاں انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ معاشی بدحالی پیدا کرکے بھارت اب جموں کشمیر کے عوام پر قحط سالی مسلط کرنا چاہتا ہے تاکہ کشمیری عوام کا جزبہ حریت سرد پڑھ جائے، انھوں نے مقبوضہ ریاست کے عوام کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دلیر اور نڈر قوم نے بھارت سے آزادی کیلیئے پانچ لاکھ جانوں کے نذرانے دیئے ، ہزاروں بہنوں اور بیٹیوں کی چادر عصمت تار تار ہوئی، گھر بازار اور تجارتی مراکز بھارتی آتش و آہن کی نظر ہوئے، سات ہزار گمنام قبریں جن میں اغواء کیئے گئے کشمیری نوجوان دفن ہیں دریافت ہوئیں، ہزاروں بچے یتیم اور ہزاروں بہنیں اور بیٹیاں بیوہ ہو گئیں۔ ہزاروں نوجوانوں کو بھارتی عقوبت خانوں اور زندانوں میں تخت مشق بنایا گیا، ہمارے بچوں اور بچیوں کی پیلٹ گنوں کے ظالمانہ حملوں سے بینائی چھین لی گئی چہرے مسخ کردیئے گئے، اربوں روپوں کی معیشت برباد ہوگئی ان لازوال قربانیوں کو نظر انداز کرنا ان عظیم قربانیوں کو فراموش کردینا کسی صورت ممکن نہیں۔ سید صاحب نے کہا ہم بھارت کو واضح اور دوٹوک الفاظ میں بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس کے فوجی قبضے، ریاست کی تقسیم اور ادغام کو کسی طور قبول نہیں کیا جائے گا۔ بلکہ بھارت سے ریاست کی آزادی کیلیئے فیصلہ کن جنگ لڑی جائے گی۔ انھوں پاکستانی حکومت اور مسلح افواج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں افسوس ہے تو اپنے محسنوں پر جن سے ہمارا بہت گہرا اور مضبوط رشتہ ہے کشمیری شہیدوں کے جنازوں کو پاکستان کے سبز ہلالی پرچموں میں دفنایا جاتا ہے، بھارتی بندوقوں کے سامنے جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگاتے نوجوان گولیاں اپنے سینوں پر کھاتے ہیں پاکستان مسئلہ کشمیر کا اہم فریق اور مظلوم کشمیری عوام کا وکیل ہے پاکستان جوہری ہتھیاروں سے لیس،  جدید نیوکلیئر ٹیکنالوجی، جے ایف تھنڈر، شہاب اور غوری میزائیل، الخالد اور طاقت ور افواج رکھنے والا ہمارا غمخوار ملک بھارتی جارحیت پر خاموش کیوں ہے۔ کشمیری عسکری کمانڈر نے کہا کہ ہم مملکت پاکستان سے غاصب بھارت کیخلاف مظلوم کشمیری عوام کی آزادی کیلیئے اسلحہ لینے کا مکمل استحقاق رکھتے ہیں اور پاکستان مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق ہونے کی حیثیت سے آئینی طور پابند ہے وہ ہماری مکمل فوجی مدد کرے ۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ پاکستان ہمیں فوجی مدد دے تو کشمیر کے لاکھوں نوجوان جو پتھروں، ڈنڈوں اور کنکروں سے مزاحمت کرتے ہیں وہ خود بھارت سے وطن عزیز کی آزادی کیلیئے لڑائی لڑیں گے، انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 31 اکتوبر کو جب بھارت متنازعہ ریاست کے حصے بخرے کررہا تھا جموں کشمیر کی  تاریخ مسخ کی جارہی تھی، مودی متنازعہ ریاست کو تقسیم کرکے گورنرز تعینات کر رہا تھا تو پاکستان سے مزمت تک نہیں ہوئی، بلکہ سیاسی پارٹیوں کی باہم رسہ کشی سے کشمیر کیلیئے اٹھنے والی موہوم سی آوازویں بھی دب کر رہ گئی ہیں، اہل پاکستان اور حکومت کو یاد رکھنا چاہئیے کہ آپ کے اس رویئے اور کردار سے اہل کشمیر کے دل زخمی اور روحیں پریشان ہیں انھوں نے کہا کہ جب کشمیر کی تقسیم ہورہی تھی تو وزیر خارجہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں موجود ہو کر بھارت کے اس غیر آئینی اقدام کیخلاف مؤثر آواز اٹھانی چاہئیے تھی، شہ رگ کٹتی رہی پاکستان اور بیس کیمپ کی حکومتیں اور سیاستدان مکمل خاماش رہے یہ رویہ ناقابل برداشت، مایوس کن اور بہت ہی تکلیف دہ ہے سید نے کہا اب نتظار کی گھڑیاں ختم ہورہی ہیں ہم جموں کشمیر کے نہتے عوام کو بھارت کی نو لاکھ ظالم افواج اور آر ایس ایس کے مسلح جتھوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ہم مملکت پاکستان اور آزاد کشمیر کی قیادت پر اتمام حجت کررہے ہیں کہ آپ ایک فریق کی حیثیت سے ملت اسلامیہ جموں کشمیر کی تکلیفوں، دکھوں اور پریشانیوں کا احساس کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مجبوریوں کا بھی اہل کشمیر کو پورا احساس اور ادراک ہے اس لیئے ہم پاکستان پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے ہم آپنی جنگ خود لڑنا چاہتے ہیں یہ ہمارا استحقاق ہے کے سیز فائر کے آر پار کشمیری اپنی جنگ لڑیں ہم پاکستان سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمیں جدید اسلحہ دیا جائے تاکہ لاکھوں لوگ بھارت کیخلاف خود ہی ریاست گیر مزاحمت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم قیامت تک پاکستان کے ساتھ ہیں جموں کشمیر کی آزادی کے بعد اس کو نظریاتی پاکستان بنائیں گے، جس کیلیئے قائد اعظم کی قیادت میں لاکھوں لوگوں نے جانیں قربان کیں تھیں اور یہ ملک حاصل کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم عالمی اداروں سے کلی طور مایوس ہوچکے ہیں ان عالمی اداروں نے جموں کشمیر سے کیئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا، بلکہ بھارت کے تمام غیر آئینی اقدامات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیئے رکھی ہے ان عالمی قوتوں کی بظاہر بھارت نواز جانبداری کی وجہ سے کشمیری عوام کا ان اداروں سے اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے کشمیری آزادی پسند راہنما نے مودی کو مخاطب کرکے کہا کے اگر سو بار آسمان زمین پر گر پڑے نریندر مودی اور بھارت کا قبضہ جموں کشمیر پر قبول نہیں کیا جائے گا۔انھوں نے پاکستان کے مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو مخاطب کرکے کہا جنرل صاحب بھارت کیخلاف شہ رگ بچانے اور چھڑانے والوں کے راستے روکنا بہت بڑا بلکہ تاریخی ظلم ہے بھارت کیخلاف اپنی آزادی کیلیئے ہتھیار اٹھانا کشمیریوں کا حق ہے

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے