جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیرز کانفرنس ہوئی۔
مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ہوئی جس میں اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ ایچ 9 کے گراؤنڈ میں مارچ کا قیام ابھی جاری رہے گا۔
اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان مولانا فضل الرحمان مارچ کے شرکاء سے خطاب میں کریں گے۔
اے پی سی میں اتفاق کیا گیا ہے کہ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ مل کر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے دوران کہا کہ چھوٹے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں، کیا حکمرانوں کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی ف کا فیصلہ تھا؟ آپ سب مل کر عوامی حکمرانی کے لیے ٹھوس ، جامع حکمت عملی بنائیں، خدارا عوام کی آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں، آپ خلوص دل سے حکمت عملی بنائیں، جے یو آئی ف آپ کا ہر اول دستہ ہوگی، خواہش ہے کہ تمام جمہوری قوتیں مل کر کردار ادا کریں۔
آفتاب احمد خان شیرپاؤ، محمود خان اچکزئی، میاں افتخار اے پی سی میں شریک ہوئے لیکن مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف شریک نہیں ہوئے، ن لیگ کے وفد کی سربراہی سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی۔
بلاول بھٹو زرداری بھی جنوبی پنجاب کے دورے کے باعث اے پی سی میں شرکت نہیں ہوئے۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے راجا پرویز اشرف، نیئر بخاری، نوید قمر اور فرحت اللہ بابر اے پی سی میں شریک ہوئے۔
ترجمان مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اے پی سی کے بعد کوئی میڈیا ٹاک یا پریس کانفرنس نہیں ہو گی بلکہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے جلسے میں اے پی سی کے فیصلوں کا اعلان کریں گے