لاہور:  ریلوے انتظامیہ نے سارا ملبہ جاں بحق ہونے والے مسافروں پر ڈالنے کی تیاری کرلی ہے۔ سال میں نویں آتشزدگی کی وجہ انتظامی کوتاہیاں بنیں، محکمے کو اکیس کروڑ تیس لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

کمرشل مینوئل رولز کے مطابق مسافر ٹرین پر آتش گیر مادہ نہیں لے جا سکتا۔ ایسی کوشش کو روکنے کے ذمہ دار کنڈیکٹر، گارڈز اور سٹیشن ماسٹرز ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کراچی سے امیر حسین کے نام پر پوری بوگیاں بک کرکے بھی غلطی کی گئی۔

نواب شاہ اور ٹنڈو آدم سٹیشنز پر تبلیغی جماعت کے کارکن بغیر چیکنگ ٹرین پر سوار ہوتے رہے۔ تیز گام ایکسپریس کی نگرانی کے لیے 2 انجن ڈرائیورز کے علاوہ 6 پولیس اہلکار ڈیوٹی دیتے ہیں۔ 3 گارڈز، 2 سینئر ٹکٹ ایگزامینرز، ایک الیکٹریشن اور 2 اے سی پاور پلانٹ آپریٹرز بھی ڈیوٹی دیتے ہیں۔

حادثے سے قبل ملتان کی پولیس ٹیم، گارڈز اور ٹکٹ ایگزامینرز کی ٹیمیں خان پور سے روانہ ہوئیں۔ ذرائع کے مطابق عیدین وغیرہ پر خصوصی احکامات جاری ہوتے ہیں لیکن رائیونڈ اجتماع کیلئے کوئی سرکلر جاری نہیں ہوا۔ سٹیشن سپرنٹنڈنٹ کے بجائے اسسٹنٹ سٹیشن ماسٹر محمد ارشد کو انچارج لگایا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ ریلوے پولیس شاہد حسین کے ماتحت اہلکاروں نے مسافروں کو چیک نہیں کیا۔

چیئرمین ریلوے سلطان سکندر کا کہنا تھا کہ آتشزدگی کا آغاز مٹی کے تیل کے چولہے سے ہوا۔ ابتدائی رپورٹ مل گئی ہے، تفصیلی رپورٹ کے بعد فوری ایکشن ہوگا۔ جو بھی قصووار ہوا، اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت کے مسافروں کو سلنڈر اور چولہے سمیت سوار نہیں ہونے دیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے