بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں تعینات اضافی فوجوں کو واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ، رپورٹ میں انکشاف

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف مظاہروں کی روکنے کےلئے مقبوضہ علاقے میں تعینات کی گئی بھارتی فورسز کی اضافی نفری وادی کشمیر میں طویل سرد موسم کا سامنا کرنے کیلئے تیاریاں کر رہے ہیں کیونکہ بھارتی حکام انہیں واپس بھجوانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اگست میں بھارتی فورسز کی 700 کمپنیوں کو وادی کشمیر میں تعینات کیاگیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ، یہ فوجی مقبوضہ علاقے میں پہلے سے موجود چھ لاکھ فوجی اہلکاروں کے علاوہ تھے جنہیں وادی کشمیر کی سڑکوں اور عمارتوں پر تعینات کیاگیا تھا ۔ بھارت نے مقبوضہ وادی میں تعینات بھارتی فوجیوں کی تعداد میں کمی کا کوئی اعلان نہیں کیاہے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں بھارت کی سینٹرل آرمڈپولیس فورسز کے ایک اعلیٰ افسر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جب انہوںنے اعلیٰ حکام سے مقبوضہ کشمیر میں تعینات اضافی فورسز کی واپسی کے بارے میں سوال کیا تو انہیں یہ سوال دوبارہ نہ پوچھنے کا کہاگیا جس کی وجہ سے ہمیں طویل سرد موسم کا سامنا کرنے کی تیاری کر ناہوگی۔ اضافی فوجیوں کو سرکاری عمارتوں ، اسکولوں ، زیر تعمیر عمارتوں ، گوداموں ، متروکہ مکانات اور لوگوں کے گھروں پر قبضہ کر کے ٹھہرایا گیا اور انہیں فوجی انہیں کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔رپورٹ میں ایک اور افسر کے حوالے کہا گیا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی عمارت سردیوں کاسامنا کرنے کیلئے موزوں نہیں ہے۔ نومبر کے وسط سے موسم شدت اختیار کر لے گا اور ہمارے پاس وقت انتہائی کم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ فوجیوں کو ٹھہرانے کیلئے پری فیبریکیٹڈ بیرکوں کی ضرورت ہے ۔ افسر نے کہاکہ پختہ عمارتوں کیلئے بھی ٹین کی چادریں اور مٹی کے تیل کے چولہے دینے ہوں گے جہاں فوجیوں کو ٹھہرایا گیا ہے۔ کیونکہ تمام اضافی فوجی میدانی علاقوں سے لائے گئے ہیں لہذا ان کے پاس موجود سردیوں کا لباس کشمیر کیلئے موزوں نہیں ہے اور ہر افسر کیلئے سلیپنگ بیگ ، جیکٹیں اور کمبل خریدے جارہے ہیں۔ایک افسر نے مواصلاتی پابندیوں اور ٹرانسپورٹ کی سہولت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سرکاری قواعد و ضوابط کے مطابق تمام خریداری آن لائن کی جانی چاہیے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے