رواں ماہ اکتوبر کے اوائل سے ایک بار پھر اس معاملے نے سر اٹھا لیا ہے کہ سوڈان کے معزول صدر عمر البشیر اور کانگریس پارٹی کی دیگر قیادت کو کس طرح ہیگ میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے حوالے کیا جائے۔ گذشتہ روز بدھ کو سوڈان کے اٹارنی جنرل تاج السر علی الحبر نے دارفور ایڈوکیٹس کمیٹ کے وفد کے ساتھ ملاقات کی۔ اس دوران عمر البشیر کو آئی سی سی کے حوالے کیے جانے کا امکان زیر بحث آیا۔

سوڈانی خبر رساں ایجنسی "سونا” کے مطابق دارفور ایڈوکیٹس کمیٹی کے نائب سربراہ صالح محمود نے باور کرایا ہے کہ بات چیت میں کئی متعلقہ موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔ ان میں سابق صدر کو آئی سی سی کے حوالے کیا جانا، نافذ العمل قوانین میں ترمیم کا بل، تحقیقاتی کمیٹیاں، دارفور میں مرتکب جرائم کے حوالے سے جنرل پراسیکیوٹر اور عبوری عدلیہ کی کارکردگی شامل ہے۔

محمود کے مطابق فریقین اس بات پر متفق ہو گئے کہ عمر البشیر کو حوالے کیے جانے سے متعلق اجازت ناموں کے حصول کے لیے یہ وقت مناسب نہیں۔ البتہ جہاں تک قوانین کی ترمیم کے بل کا تعلق ہے تو فریقین نے اُن قوانین کی منسوخی کی ضرورت پر اتفاق کیا جو آئین اور بین الاقوامی معیار سے مطابقت نہیں رکھتے۔

سوڈانی اٹارنی جنرل نے اس سلسلے میں جلد اور مؤثر اقدامات کے لیے وزیر انصاف کے ساتھ رابطہ کاری کا وعدہ کیا۔

سوڈان میں عبوری حکومت یہ باور کرا چکی ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو مطلوب سابقہ حکومت کی قیادت کو حوالے کرنے کا اختیار نئی حکومت میں قانونی اداروں کو سونپ دے گی۔

حکومت کے سرکاری ترجمان اور وزیر اطلاعات و ثقافت فیصل محمد صالح نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا تھا کہ عبوری کابینہ آئینی عدالت کے اُس فیصلے کو زیر بحث لائے گی جو ایک غیر سرکاری تنظیم (اِنہاء الافلات من العقاب) کی داخل کی گئی پٹیشن پر جاری کیا جائے گا۔

رواں سال اپریل میں عمر البشیر کی حکومت کے سقوط کے بعد سے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی خاتون جنرل پراسیکیوٹر فاتو بینسودا اس مطالبے کو کئی بار دہرا چکی ہیں کہ سابق صدر کو مذکورہ عدالت کے حوالے کیا جائے۔ تاہم غیر قانونی طور پر مالی رقوم قبضے میں رکھنے کے الزام میں عمر البشیر کی پیشی ابھی تک مقامی عدالت تک ہی محدود رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے