ہفتہ وار تبصرہ

کل جمعۃالمبارک کا دن تھا  اور اس دن مسلمان نمازجمعہ کی خصوصی عبادت کے لیے اکھٹےہوتے ہیں۔ صوبہ ننگرہار ضلع ہسکہ مینہ میں داعش کی جانب سے عام مسلمانوں کے ایک جامع مسجد پر حملہ ہوا،جس کے نتیجے میں 60 سے زائد نمازی  شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

اس جرم کو ان بےرحم قاتلوں نے انجام دیا،جو ہمارے ملک  میں خصوصی بیرونی اور اندرونی حلقوں کی جانب سے مخصوص اہداف کی خاطر لائے گئےہیں،ان کی تربیت ،فنڈنگ کی جا رہی ہے اور اس طرح جنگ کو گرم رکھنے کی غرض اپنی جارحیت کے طول دینے کے لیے بہانہ تلاش کریں۔

افغان عوام اور عالمی برادری گواہ ہے کہ داعش کوئی افغانی رجحان نہیں ہے،بلکہ افغانستان سے دور عربی ممالک میں اس فتنے نے جنم لیا،مگر شکست سے روبرو استعمار اور اس کے غلاموں نے اس لیے اس فتنہ کو افغانستان لایا، تاکہ ان کے گومان میں انہیں امارت اسلامیہ کے مجاہدین اور دیگر عالمی حریفوں کے خلاف استعمال کریں۔

افغانوں کو یاد ہے کہ  استعمار اور کابل انتظامیہ کے نیشنل سیکورٹی کونسل کی حمایت اور تعاون سے داعش افغانستان میں لایا گیا۔ طیاروں کے ذریعے ان کے لیےاسلحہ پہنچایا گیا، میڈیا نے اسے وسیع کوریج دی اور اسے تقویت دینے کے لیے بہت سرمایہ کاری  بھی کی گئی۔

جیسا کہ داعش ایک خونخوار گروہ ہے  اور اس کے ہاتھ بےشمار نہتے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے، امارت اسلامیہ نے اپنی دینی ذمہ داری کی بنیاد اور اپنی مؤمن عوام کی حفاظت اور دفاع کی خاطر داعش کو محوہ کرنے کی جدوجہد شروع کی ہے۔ زابل، لغمان اور جوزجان صوبوں سے اس فتنے کا صفایا کروایا اور اب صرف ننگرہار میں باقی ہے،جو محوہ ہونے کی حالت میں ہے۔ ان شاءاللہ

اس کے برعکس کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کے حکام  اب تک داعش کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوئے۔ جوزجان اور کنڑ صوبوں میں سبھی مشاہدہ کرلیا کہ جب داعش گروہ کے خلاف مجاہدین کے محاصرے میں شدت آئی، تو اس کی امداد کے لیے کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کے حکام نے ہیلی کاپٹر روانہ کیےاور داعش عناصر کو پناہ دی۔ ننگرہار میں بھی داعش کی موجودگی کی وجہ یہ ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ کے حکام باالخصوص چئیرمن سینٹ فضل ہادی مسلم یار براہ راست اس کی حمایت کررہا ہے اور اسے اسلحہ وغیرہ پہنچارہا ہے۔

لہذا ہسکہ مینہ سانحہ،نیز کابل اور دیگر شہروں میں عوامی اجتماعات، مساجد وغیرہ پر حملے اور عوام کے قتل عام کی ذمہ داری جس طرح داعش کو راجع ہے، اسی طرح کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کے حکام بھی اس میں ملوث ہے۔ جو اپنے ناجائز اہداف کی خاطر داعش قاتلوں کی حفاظت اور تربیت کررہی ہے۔

امارت اسلامیہ نے عدالت کے استحکام اور مؤمن ملت سے دفاع کے مقصد کی خاطر قیام کی ہے،اسے اپنی ایمانی اور جہادی فریضہ سمجھتی ہے کہ نہتے اور معصوم مؤمنوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ وہ  جو اپنے غیرانسانی خواہشات کی سیرابی اور شیطانی اہداف کے تحقق کے لیے مظلوم عوام کا خون بہارہا ہے، ان کے مظالم کا روک تھام کیا جائے، افغان ملت  کوچاہیے کہ ان قاتلوں کو پہنچان لے اور ان کی محوہ کی غرض سے امارت اسلامیہ کے مجاہدین کا ساتھ دیں۔

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے