بابری مسجد مقدمہ کے بارے میں نہ کوئی صلح ہوئی ہے
اور نہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یا کوئی مسلم فریق اپنے دعویٰ سے دستبردار ہوا ہے
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری وترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی وضاحت
حیدرآباد۔ : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری وترجمان حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ادھر چند دنوں سے اخبارات میں اس طرح کے بیانات دئے جا رہے ہیں کہ بابری مسجد کے سلسلہ میں خاموش طریقہ پر ایک ایسا سمجھوتہ ہوا ہے، جس سے دونوں فریق مطمئن ہوں گے،اسی طرح ایک شخص نے اپنے آپ کو سنی وقف بورڈ کا نمائندہ قرار دیتے ہوئے بابری مسجد کی زمین سے دست بردار ہونے کی بات کہی ہے؛ لیکن یہ سب خلافِ واقعہ دعوے ہیں،ان کے پیچھے کوئی سچائی نہیں ہے، اور اب جب کہ مقدمہ کی سماعت مکمل ہو چکی ہے، اس قسم کی باتیں کہنے کا مقصد الجھن پیدا کرنا ہے، اس مقدمہ میں مسلم فریق کی حیثیت سے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ، جمعیت علماء ہند، شیخ ہاشم انصاری کے وارث اور سنی وقف بورڈ اترپردیش پیروی کر رہے ہیں، ان میں سے کسی بھی فریق نے اپنا دعویٰ واپس نہیں لیا ہے، خود سنی وقف بورڈ بھی وضاحت کر چکا ہے کہ وقف بورڈ کی طرف منسوب کر کے مسجد سے دستبردار ہو جانے کی جو بات کہی جا رہی ہے، وہ افواہ ہے۔بورڈ کو اپنی طرف سے پیش کئے جانے والے دلائل وشواہد کی روشنی میں پوری امید ہے کہ فیصلہ اس کے حق میں ہوگا اور اگر فیصلہ ہمارے موقف کے خلاف ہوا تو ہم غور کریں گے کہ قانون کے دائرے میں مزید کیا کوشش کی جا سکتی ہے، بورڈ ہمیشہ کہتا رہا ہے کہ سپریم کورٹ اعلیٰ ترین عدالت ہے، اگر کسی دو گروہ کے درمیان اختلاف پیدا ہو، اور باہمی افہام وتفہیم کے ذریعہ مسئلہ حل نہ ہو پائے تو دونوں فریق کو سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنا چاہئے، اور اب بھی اس موقف پر قائم ہے، بورڈ نے ہر حالت میں مسلمانوں اور برادران وطن سے اپیل کی ہے کہ وہ امن وامان کو برقرار رکھیں اور مشتعل ہونے سے بچیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے