مقبوضہ جمّوں و کشمیر میں علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف احتجاج کرنے کی وجہ سے بچوں کو غیر قانونی شکل میں گرفتار کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حراست میں لئے گئے بچوں کے کنبوں نے اناطولیہ خبر رساں ایجنسی  کے لئے انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کے بچوں کو غیر قانونی نظر بندیوں میں رکھا اور ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔

متاثرہ بچوں میں سے 14 سالہ اور 10 ویں جماعت کے طالبعلم عفان کے والد منظور احمد غنی نے  کہا ہے کہ اس کے بیٹے کو دیگر قیدیوں کے ہمراہ ایک چھوٹے سے سیل میں رکھا گیا ۔ رہائی کے بعد بچے کو پورے جسم میں درد محسوس ہو رہا تھا اور اس کی پشت پر زخموں کے نشان تھے۔

غنی نے بتایا ہے کہ کئی دن تک جیل میں رہنے کے بعد بچہ شدید ڈپریشن کا شکار تھا اور ذہنی حوالے سے اس کی حالت بے حد خراب تھی۔

گیارہ دن تک پولیس کی حراست میں رہنے والے 15 سالہ عمر  نے بھی بتایا ہے کہ اسے مارا پیٹا گیا اور جذباتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

بھارت کی نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن  نامی سول سوسائٹی  نے بھی کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جمّوں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے لے کر اب تک علاقے میں 13 ہزار بچوں کو حراست میں لیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے