ریاض: (ویب ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 12 سال بعد سعودی عرب پہنچ گئے، اس دورے کا مقصد تیل کا معاہدہ اور خطے میں کشیدگی کم کرنا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’عرب نیوز‘‘ کے مطابق آخر بار روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 2007ء میں کیا تھا، پیوٹن کا دورہ سعودی عرب کریملن کے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے اثرو رسوخ کا عکاس ہے، دورے کا مقصد تیل کا معاہدہ اور خطے میں کشیدگی کم کرنا ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق ماسکو کے اوپیک سے معاہدے کی میعاد کچھ عرصے بعد ختم ہو جائے گی، ماسکو کے تہران سے دیرینہ تعلقات اور ریاض سے نئے تعلقات قیام امن میں اہم کردار ادا کرے گا۔

سعودی عرب پہنچنے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا استقبال سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کیا۔ اس سے قبل ریاض کے گورنر فیصل بن بندر نے بھی ریاض کے کنگ خان انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچنے پر ان کا خصوصی طور پر استقبال کیا۔

دورے کے دوران شاہ سلمان کے ساتھ ملاقتا کے بعد ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے مزید فروغ کے لیے پر عزم ہیں، مشرقی وسطی کے خطے میں استحکام کے لیے ریاض اور ماسکو کے درمیان تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان دوطرفہ سمجھوتوں کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔بالخصوص توانائی کے شعبے میں تعاون کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

روسی صدر نے کہا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، ماسکو ان حملوں سے متعلق ایسی معلومات ریاض کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہے جو ان کے پاس ہوں گی۔ ہم کسی کے خلاف بھی اتحاد نہیں بنانا چاہتے۔

صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد روس، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قریبی تعلقات پیدا ہوں گے جس کا مقصد عالمی تیل کی قیمتوں کو مستحکم رکھنا ہو گا۔ سعودیہ ایک عالمی طاقت ہے کیونکہ دنیا میں توانائی کی مارکیٹ میں اس کا اثر و رسوخ ہے۔ اس لیے سعودی عرب، شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے تعاون ضروری ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی اور ایران کی حمایت کرتے ہیں، لیکن شام کی صورتحال میں سعودی عرب اور یو اے ای کا تعاون بھی ضروری ہو گا۔ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے شام کے بحران کے لیے مثبت کردار ادا کیا۔

دوسری طرف روسی سرمایہ کاری فنڈ کے چیف ایگزیکٹو کریل دیمتریوف نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فنڈ متعدد سعودی کمپنیوں کے ساتھ 3ارب ڈالرمالیت کے 14 نئے معاہدوں پر دستخط کرے گا ۔

عرب خبر رساں ادارے کے مطابق دیمتروف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ 3 ارب ڈالر سے کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کی توقع ہے۔ ان معاہدوں میں سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو اور روسی آئل کمپنیوں کے درمیان معاہدے بھی شامل ہیں۔ روس کے سب سے بڑے لاجسٹک گروپ میں سے سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کا معاہدہ کرے گا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب اور روس کے درمیان طیاروں کی لیز کے شعبے میں سرمایہ کاری کا بھی امکان ہے۔

ایک سوال کے جواب میں دیمتروف نے کہا کہ ماسکو اور ریاض کے درمیان زراعت کے شعبے میں معاہدوں کی منظوری کا امکان ہے۔ انہوں نے روسی گندم کی درآمد پر سعودی عرب کی طرف سے ڈیوٹی کم کرنے کے اقدام کو تاریخی پیش رفت قرار دیا۔ روس اور مملکت سعودی عرب کے مابین زرعی شعبے میں بے شمار مواقع موجود ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے