آج کی بات

امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ "ہم نے مختصر وقت کے لیے افغانستان میں فوج بھیج دی، لیکن اب ہماری فوج کے وہاں 19 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ لہذا اب اپنی فوج واپس بلانے کا وقت آ گیا ہے۔”

افغانستان سے قابض امریکی فوج کا انخلا امریکا اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے۔ افغانستان پر امریکی جارحیت کی وجہ سے ہمیں اور امریکا کو بھاری جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ اس جنگ میں انسانی اور مالی نقصانات کے بارے میں درست اعداد و شمار نہیں ہیں، لیکن ایک اندازے کے مطابق قابض امریکی فوجی اور کابل انتظامیہ کے فضائی اور زمینی کارروائیوں اور چھاپوں میں لاکھوں افغان شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مکانات اور عوامی افادیت کے حامل مقامات تباہ ہو گئے ہیں۔ حملہ آوروں کے اعتراف کے مطابق افغانستان میں کم از کم 4000 حملہ آور فوجی ہلاک اور 50 ہزار زخمی ہوگئے ہیں۔ امریکی حکمرانوں کے مطابق انہوں نے افغانستان میں ایک کھرب ڈالر خرچ کیے ہیں۔ اگرچہ حملہ آور فوجیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اس کے باوجود امریکا افغانستان میں سالانہ 50 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے۔

امریکا نے طاقت اور جنگ کے ذریعے اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لیے بہت کوشش کی، لیکن 18 سال کے بعد بھی اس کی کوششیں یہاں بار آور ثابت نہیں ہوئیں۔ لہذا امریکا کو اپنی تاریخ کی طویل جنگ سے یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ افغان عوام اپنی سرزمین پر اس کو کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے۔ اگرچہ امریکا افغانستان میں اپنے وجود کو مختلف نام اور رنگ دیتا ہے، لیکن افغان عوام اپنی سرزمین میں غیرملکی افواج کو قبول نہیں کرتے۔ ان کے خلاف مسلح جدوجہد کرتے ہیں۔ وہ اپنے ملک کی آزادی اور اسلامی اقدار کے تحفظ کے لیے جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

چناں چہ جس جنگ میں بڑے پیمانے پر انسانی اور مالی نقصان ہو اور اس کی کامیابی نظر نہ آ رہی ہو، اسے طول دینا حماقت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ٹرمپ نے امریکی قوم کے ساتھ جو وعدہ کیا ہے، اس کو پورا کرنا چاہیے۔ وہ افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلائیں اور امریکا کی ساکھ بحال کرنے کی کوشش کریں۔ افغان عوام نے امارت اسلامیہ کے زیرقیادت قابض فوج کے خلاف جہاد میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ وہ تھکتے نہیں ہیں۔ ہمیں اپنی جہادی سرگرمیوں پر فخر ہے۔ ہم امریکی جارحیت کے خاتمے اور اسلامی نظام کے نفاذ تک اپنی دینی اور قومی جدوجہد جاری رکھیں گے

بشکریہ الامارہ ویب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے