سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے ایک ذمے دار نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ ترکی کی فورسز نے شام کے کئی دیہات پر دھاوے کی کوشش کی جس کے بعد ان کے اطراف شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
اس سے قبل ترکی کی وزارت دفاع نے جمعرات کے ہی روز اپنے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ اس کی زمینی فوج نے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ وزارت دفاع کی جانب سے ایک مختصر وڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں شامی اراضی کے اندر ترک فورسز کے “کمانڈوز” کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ادھر شامی حکومت کے زیر انتظام میڈیا کے مطابق ترکی کی زمینی فوج الرقہ صوبے کے شمال میں تل ابیض قصبے کے تحت آنے والے دیہات الیابسہ، المنبطح، الحاویہ اور بیر عاشق میں داخل ہو گئی۔ مزید یہ کہ ترکی کے لڑاکا طیاروں نے الحسکہ صوبے کے شہر راس العین میں زمینی مداخلت کی کوششوں کے ساتھ فضائی حملے بھی کیے ہیں۔
ترکی کی خبر رساں ایجنسی TRT نے ٹویٹر پر بتایا کہ سرحدی دیوار ختم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں تا کہ ترکی کی فوج اور شامی جیشِ حُر پیش قدمی کر سکے۔
دوسری جانب سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے میڈیا سینٹر نے بتایا ہے کہ ایس ڈی ایف نے تل حلف اور علوک کے اطراف ترکی کی فوج کے زمینی حملے کو پسپا کر دیا اور تل ابیض قصبے کی سمت دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی۔
یاد رہے کہ شام کے شمال مشرقی حصے میں بدھ کے روز ترکی کا حملہ ،،، علاقے سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد شروع ہوا۔ ترکی کی وزارت دفاع کے مطابق آپریشن کے آغاز کے بعد ترک طیاروں اور توپوں نے دریائے فرات کے مشرق میں 181 اہداف کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ ترکی کی اس جارحیت کی پوری دنیا میں وسیع پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے
شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ المرصد کے مطابق ایس ڈی ایف بدھ کے روز تل ابیض کے علاقے اور اس کے مضافات میں واقع دیہات پر ترکی کی فوج اور اس کے ہمنوا شامی گروپوں کے حملے کے ابتدائی دور پر روک لگانے میں کامیاب رہی۔
المرصد نے مزید بتایا کہ بدھ کے روز بم باری اور جھڑپوں کے نتیجے میں ایس ڈی ایف کے کم از کم 11 اور حملہ آور فورسز کے 5 ارکان ہلاک ہو گئے۔ فضائی بم باری اور زمینی گولہ باری سے ایس ڈی ایف کے 33 ارکان زخمی بھی ہوئے۔
المرصد کے مطابق فریقین کے درمیان جن علاقوں میں متبادل بم باری اور درمیانے اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنانے کی کارروائیوں کا زور رہا ان میں القحطانيہ، عامودا، عين العرب، تل ابيض، راس العين، الدرباسيہ، القامشلی اور المالکیہ شامل ہے۔ یہ علاقہ دریائے فرات کے مشرق سے لے کر دریائے دجلہ کے مغرب تک پھیلا ہوا ہے۔ اس دوران ایس ڈی ایف نے ترکی کی اراضی میں ٹھکانوں کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔