آج کی بات

 اکتوبر7 جو امریکہ کی سربراہی میں نیٹو افواج کے افغانستان پر حملے کا پہلا سیاہ دن تھا، ملک کے باشعور عوام نے سوشل میڈیا پر اس کی شدید مذمت کی، علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت کابل میں تعلیم یافتہ محب وطن نوجوانوں نے جارحیت کی مذمت کے سلسلے میں ایک سیمینار منعقد کیا ، جس میں ملک کے نامور علمی اور سیاسی زعماء اور اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور دیگر اہم رہنماوں نے شرکت کی، انہوں نے ظالمانہ امریکی قبضے اور مظالم پر واضح دلائل کے ساتھ روشنی ڈالی اور سب نے اتفاق رائے کے ساتھ امریکی جارحیت کی مذمت کی اور قابض قوتوں سے فوری طور انخلا کا مطالبہ کیا ۔

انہوں نے اپنے سیمینار کو (آگ میں اٹھارہ سال) کا عنوان دیا تھا جو افغانستان کے موجودہ حالات کی عکاسی کر رہا ہے، قابض قوتوں اور ان کے افغان حامیوں نے ہمارے ملک میں جنگ کی آگ لگا دی ہے جس میں ہمارے مظلوم لوگ جل رہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے مظالم کو ملک کی ترقی کا نام دیا ہے جو اس قوم کے ساتھ ایک اور ظلم ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ افغان عوام نے اٹھارہ برس آگ میں گزارے ہیں ۔ سیمینار کے شرکاء نے افغان عوام کی ترجمانی کی اور ان کی امنگوں کے مطابق آواز اٹھائی ، انہوں نے کہا:

اٹھارہ سال پہلے افغانستان پر امریکہ کی زیرقیادت نیٹو افواج نے جو حملہ کیا تھا وہ تمام انسانی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف عمل تھا کیونکہ افغان عوام اس دن کو سیاہ دن سمجھتے ہیں اور حملہ آوروں سے سنجیدگی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کو فوری طور پر چھوڑ دیں اور افغانستان کے سیاسی ، معاشی اور عسکری امور میں مداخلت بند کریں ۔

افغانوں کو دیرپا امن و استحکام کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملانے کی اجازت دی جائے، انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران عام شہریوں کا قتل عام ایک اور بڑا سانحہ ہے جس کی روک تھام ضروری ہے ۔

بظاہر یہ ایک سیمینار تھا جس کا اہتمام چند پڑھے لکھے اور باشعور افغانوں نے کیا تھا لیکن یہ حقیقت میں پوری مظلوم قوم کی آواز ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پوری قوم ظالمانہ امریکی قبضے اور حملہ آوروں کے مظالم سے تنگ آچکی ہے ۔

مزید برآں حملہ آوروں نے ہمارے ملک کی معنوی اور ظاہری آزادی چھین لی ہے، اٹھارہ سال ہو چکے ہیں کہ رات کو زمینی کارروائیوں اور چھاپوں کے ذریعے اور دن کو وحشیانہ فضائی حملوں کے ذریعے ہمارے مظلوم عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔

افسوس ناک امر یہ ہے کہ ان کے افغانی غلام مقدمۃ الجیش کا کردار ادا کر رہے ہیں، اپنے مظلوم عوام کے خلاف افغانیت اور اسلامیت کی تمام حدود کو پار کر دیا ہے، ان کا جو جی چاہتا ہے وہ نیویارک اور واشنگٹن کی سلامتی اور تحفظ کے لئے کرتے ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ عوام اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ آج دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانہ کے قریب ایک سیمینار کا انعقاد کرتے ہیں اور کھل کر حملہ آوروں سے بیزاری کا اعلان کرتے ہیں اور اتفاق رائے سے جارحیت کی مذمت اور حملہ آوروں سے فوجی انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

بشکریہ الامارہ ویب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے