عراق میں طبی اور پولیس ذرائع نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ گذشتہ شب بغداد کے مشرق میں واقع علاقے الصدر سٹی میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران 15 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

عراق کی عسکری قیادت نے پیر کے روز اس بات کا اقرار کیا کہ شیعہ اکثریت والے علاقے الصدر سٹی میں احتجاجی مظاہرین کے ساتھ تصادم میں "طاقت کا ضرورت سے زیادہ استعمال” کیا گیا۔

عراقی سیکورٹی کے میڈیا سیل نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے ہدایت جاری کی ہے کہ الصدر سٹی میں موجود تمام فوجیوں کو واپس بلا کر ان کی جگہ وفاقی پولیس کے اہل کار تعینات کیے جائیں۔ بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ جھڑپوں میں طاقت کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے والے عناصر کے احتساب کے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔

الصدر سٹی میں اتوار کے روز درجنوں افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کے بعد دارالحکومت بغداد میں انتباہی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

عراقی سیکورٹی قیادت کے مطابق اقدامات کو سخت کرنے کے نتیجے میں مظاہروں کی شدت کم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ تاہم ساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ مظاہرین اور احتجاج کنندگان کی ہلاکتوں کے پیچھے خفیہ ہاتھ ہیں۔

عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے مطابق انہوں نے مظاہرین کے ساتھ پر امن طریقے سے نمٹنے اور ان کی جانوں کی حفاظت کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ میڈیا چینلوں کے دفاتر پر حملہ کرنے والوں کی شناخت کے واسطے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ حکومت نے العربیہ اور الحدث سمیت کئی چینلوں کے دفاتر پر حملوں کی شدید مذمت کی۔

وزارت داخلہ کے اعلان کے مطابق منگل یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں 8 سیکورٹی اہل کار سمیت 104 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کے علاوہ زخمیوں کی تعداد 6 ہزار سے زیادہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے