آج سے 18 برس قبل امریکہ نے بلا وجہ اور بے جا بہانوں کے ذریعے ہمارے ملک افغانستان پر حملہ کیا

امریکی حملہ آوروں نے اس وقت گیارہ ستمبر کے واقعہ کا بہانہ کیا جس کا افغانستان سے کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ ہی افغانستان کی سرزمین سے اس طرح کے اقدامات کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کرنے کا کوئی امکان تھا ۔

امریکی حکام نے حکمت اور تدبیر سے تنازع حل کرنے اور امارت اسلامیہ کی جانب سے اس مسئلہ کے پرامن حل کی پیشکش کو قبول کرنے کے بجائے نہایت سفاکانہ انداز سے 7 اکتوبر 2001 کو افغانستان پر پہلے فضائی اور پھر چند افغان نما غلاموں کی مدد سے زمینی کارروائیوں کا آغاز کیا ۔

امارت اسلامیہ بھی اپنی دینی اور ملکی ذمہ داری کے ساتھ امریکی حملے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ، اللہ کی مدد اور اپنی قوم کی حمایت سے امریکی حملے کے خلاف جہاد کا آغاز کیا ۔

18 برس مکمل ہو گئے ہیں، ظالمانہ امریکی قبضہ جاری ہے، ہمارے لوگوں کو مارا جاتا ہے ، فضائی اور زمینی کارروائیوں کے ذریعہ ظلم و ستم ڈھایا جاتا ہے، تاکہ اس طریقے سے نااہل، کرپٹ ، ناکام ، غلام حکومت کو زبردستی افغانوں سے منوایا جائے ۔

لیکن ان کے خلاف جہاد اور جدوجہد کا دائرہ بھی پورے ملک تک پھیل چکا ہے، قربانیوں کے ساتھ ہماری قوم امریکی حملہ آوروں اور ان کے حامیوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے، اور اللہ کے فضل سے دشمن کے تمام حربوں ، سازشوں، ہتھکنڈوں، پالیسیوں اور عسکری جدوجہد کو ناکام بنایا گیا ہے ۔

فی الحال افغانستان کی جنگ امریکہ کے لئے ایک ناسور بن چکی ہے، یہاں اس کے ہزاروں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، اربوں ڈالر ضائع کئے، لیکن اس کے باوجود اب تک افغانستان میں اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کیا ہے ۔

ہم اور پوری دنیا جانتی ہے کہ افغانستان پر حملہ اور جنگ کے تسلسل نے امریکہ کو بھاری جانی و مالی نقصانات کے علاوہ اس کی ساکھ کو بھی متاثر کیا ہے، عالمی سطح پر امریکہ کی سیاسی وجاہت کو مٹایا ، دنیا کو ایک بلاک سے نکال کر نیٹو جیسے عظیم فوجی معاہدے کو بھی ذلت سے دوچار کیا ۔

اس ساری شرمندگی کا ذمہ دار خود امریکہ اور خاص طور پر وہ جنگ پسند حلقے اور جرنیل ہیں جو جنگ کی آگ کو بھڑکانا چاہتے ہیں، اپنی ہی جاسوس کمپنیوں کے لئے بازار گرم رکھنا چاہتے ہیں اور افغانستان کو امداد کے نام پر امریکی شہریوں کی جیبوں سے پیسہ چوری کرنا چاہتے ہیں ۔

اس صورتحال کے دوام سے آئے روز امریکی عوام کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور افغانستان کی مسلمان اور قابل فخر قوم بھی مشکلات میں گری ہوئی ہے ۔

امارت اسلامیہ اپنے معقول اور اصولی موقف کے تحت اب بھی امریکی حملہ آوروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ پچھلے 18 سالوں کی طرح مزید مواقع ضائع نہ کریں اور طاقت کے استعمال کا غیر موثر طریقہ چھوڑ دیں، معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے حقیقی اقدامات کریں اور عالمی سطح پر اپنے آپ کو شرمندگی، خجالت اور ذلت سے بچائیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے