آج کی بات

 

گزشتہ روز امارت اسلامیہ کے سیاسی معاون اور قطر دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی بردار کی سربراہی میں ایک وفد نے قطر سے پاکستان کا سفر کیا۔ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر اعلی حکام نے وفد کا استقبال کیا۔ دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغان تنازع کا فوجی حل ممکن نہیں ہے۔ لہذا وہاں جنگ ختم اور امن قائم ہونا چاہیے۔

امارت اسلامیہ کے وفد نے پاکستانی حکام کے ساتھ افغانستان اور پاکستان کے سیاسی اور معاشی تعلقات، پاکستان میں موجود مہاجرین کی صحت، تعلیم، نقل و حمل اور افغان تاجروں کو سہولت فراہم کرنے کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستانی حکام نے متذکرہ امور میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

گزشتہ ماہ کے دوران امارت اسلامیہ کے مختلف وفود نے روس، ایران اور چین کے دورے کیے۔ امارت اسلامیہ کے وفود نے میزبان ممالک کے اعلی حکام سے ملاقاتوں میں اپنی داخلی اور خارجی پالیسی اور موقف پیش کیا۔ افغانستان پر ناجائز قبضے کے خاتمے، امن، سیاسی اور معاشیات جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ متعلقہ ممالک نے امارت اسلامیہ کے موقف کی تائید کی۔ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر زور دیا۔

امارت اسلامیہ نے جس طرح عسکری محاذ پر افغانستان کی آزادی، اعلی مفادات اور مظلوم قوم کے حقوق کا دفاع کیا ہے اور اس سلسلے میں بہت قربانیاں دی ہیں، اسی طرح سیاسی اور سفارتی لحاظ سے بھی اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ تاکہ مقبوضہ ملک کو آزاد کرایا جا سکے۔ عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔

امارت اسلامیہ کی مسلسل سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں امریکی جارحیت کے خلاف خطے، پڑوسی ممالک اور بین الاقوامی سطح پر راہ ہموار ہوئی ہے۔ اب تقریبا پوری دنیا اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ افغانستان میں جنگ کی بنیادی وجہ امریکی جارحیت ہے۔ جارحیت کے خاتمے سے افغانستان میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

امارت اسلامیہ پاکستان سمیت اپنے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہاں ہے۔ وہ افغانستان پر ناجائز قبضے کے خاتمے کے لیے سیاسی اور اخلاقی طور پر افغان عوام کی حمایت کی امید کرتی ہے۔

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے