اسلامی  تحریک مزاحمت "حماس” نے قوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کے بجائے اس کی نفی کا تاثر دیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ یو این سیکرٹری جنرل کا فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی کرنا خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ حماس انٹونیو گوٹیرس کے اقدامات اور پالیسی کی مذمت کرتی ہے۔

حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی ریاست کی توسیع پسندی اور یہودی آباد کاری کی روک تھام کے ساتھ غزہ کی پٹی کے علاقے پر اسرائیل کی مسلط کی پابندیوں کو ختم کرائے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل فلسطینی پناہ گزینوں کے حوالے سے قابض صہیونی ریاست کی ترجمانی کرتے ہیں۔

ادھر حماس کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک مکتوب بھی ارسال کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے وطن میں واپسی کا حق ہے۔ بے گھر کیے کیے کسی بھی شخص کو اس کے گھر میں واپس آنے کا عالمی حق حاصل ہے مگر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کی نفی کرتے ہیں۔

 مکتوب میں کہا گیا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی ریاست کے قبضے اور مسلسل توسیع پسندی نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرات سے دوچار کیا اور خطے میں اس کے نتیجے میں مزید انتشار پھیلا ہے۔

حماس نے گوٹیرس سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے اپنا اخلاقی اور قانونی کردار ادا کریں ، بین الاقوامی امن و سلامتی کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب سات کو فعال بنائے ، اور فلسطینی عوام کو ان کے حقوق اور آزادی ، واپسی اور خود ارادیت کی خواہشات پوری کرنے میں مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس خط میں حماس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے سمیت دوسرے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی ریاست کے مظالم پر متوجہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے