مظفراباد (پریس ریلیز )عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ﷺ کا تحفظ ایمان کی اساس ہے۔قادیانی اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن ہیں۔مسئلہ کشمیر کو پیچیدہ بنانے میں قادیانیوں کا کردار انتہائیخوفناک ہے۔مفتی اعظم آزاد کشمیر مفتی محمد رویس خان ایوبی نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور آزاد کشمیر میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔اے جے کے جے یو آئی سواد اعظم اہلسنت والجماعت کی طرف سے ماہ ربیع الاول کو تحفظ ختم نبوت و ناموس رسالت کے طور پر منایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار مفتی اعظم آزاد کشمیر و سابق امیر اے جے کے جے یو آئی مفتی محمد رویس خان ایوبی کے اعزاز میں منعقدہ خصوصی تقریب میں امیر اے جے کے جے یو آئی مولانا قاضی محمود الحسن اشرف،جنرل سیکرٹری مولانا عبد المالک صدیقی ایڈوکیٹ،مولانا ممتاز الحق قاسمی چیف آگنائزر سواد اعظم اہلسنت والجماعت نے خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر انٹرنیشنل ختم نبوت مومنٹ کی طرف سے مفتی اعظم آزاد کشمیر مفتی محمد رویس خان ایوبی کے اعزاز میں آزاد ریاست میں گراں قدر خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے خصوصی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔تقریب میں مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے 57دن گزرنے اور بھارتی دہشتگردوں کی طرف سے کشمیر میں خون کی ہولی کھیلنے پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور او آئی سی کی خاموشی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلہ کو جرئت مندانہ انداز میں پیش کرنے کے بعد عملی اقدامات بغیر کسی تاخیر کے شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔تقریب میں وادی نیلم سمیت بارڈرز ایریاء پر بھارتی افواج کی دراندازی پر بھی جرائت مندانہ انداز میں جواب دینے کا مطالبہ کیا گیا۔تقریب میں واضح کیا کہ جہاد کشمیر کی فرضیت پر مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع،شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی،مولانا احمد علی لاھوری،مولانا ابوالبرکات،مولانا داؤد غزنوی سمیت تمام مکاتب فکر کے علماء نے 1947/48میں جاری کر دیا تھا۔جس کی روشنی میں قائد اعظم پاکستان نے بھی افواج پاکستان کو کشمیر میں داخل ہو نے کا حکم دیا تھا لیکن قادیانی وزیر خارجہ اور انگریز چیف آف آرمی جنرل گریسی اس حکم کو سبوتاز کر دیا تھا۔آج بھی وہ فتویٰ باقی ہے اور حالات بھی بدترین خراب ہیں۔ان حالات میں آزاد کشمیر حکومت اور حکومت پاکستان افواج پاکستان اور مسلمانا ن کشمیر و پاکستان پر آزادی کشمیر کے لیے جہاد فرض ہے۔اس فرضیت کی ادائیگی کے لیے جانی و مالی اور قلمی محاز پر ہر ہر فرد کو اپنی بساط کے مطابق کردار ادا کرنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے