چمن: (البلال نیوز) گزشتہ روزچمن دھماکے میں جاں بحق ہونے والے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا حنیف کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
گزشتہ روزبلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے چمن میں دھماکا ہوا تھا ، دھماکے میں 3 افراد شہید ہو گئے ہیں شہید ہونیوالوں میں جے یو آئی (ف) کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف بھی شامل تھے جبکہ 20 افراد زخمی ہو گئے تھے
پولیس کے مطابق بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے چمن میں دھماکا ہوا، یہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔ دھماکے کی وجہ سے ایک گاڑی کو نقصان پہنچا۔ دھماکے کے باعث قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، دھماکے کا نشانہ جے یو آئی (ف) کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری رہنما مولانا محمد حنیف تھے جو زخمی کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
البلال نیوز کے مطابق دھماکے کے فوراً بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھی اور 20 زخمیوں کو طبی امدادی کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انہیں طبی امداد دی دی گئی۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لےکر سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا
دوسری طرف وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے چمن دھماکے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر بے حد افسوس ہے۔
اعجازشاہ کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد اور انکے لواحقین کے لئے دعا گو ہیں- حملے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عزم و حوصلے کو پست کرنے کی یہ انتہائی بزدلانہ کوشش تھی، ملک دشمن عناصر اس بات سے خوف زندہ ہیں کہ چمن میں معمول زندگی بحال اور بہتری کی طرف جا رہے ہیں- اعجازشاہ
ان کا کہنا تھا کہ ہم تجارت سے لے کر بارڈر سکیورٹی پر ہونے والا کام جاری رکھنے کو یقینی بنائیں گے اور اس قسم کے بزدلانہ اقدام کو اپنے بلوچستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی ہر سازش کا ڈٹ کے مقابلہ کریں گے۔
اُدھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے بھی چمن میں دھماکہ کی شدید مذمت کی ہے، شہید ہونے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا انسانیت اور مذہب کے منافی فعل ہے، بزدل دشمن کو بزدلانہ کارروائیوں سے کوئی بھی مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔