ترک صدر نے جنرل اسمبلی اجلاس میں ملت اسلامیہ کا مقدمہ اور بیانیہ جس خوبصورت انداز میں پیش کیا یہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا
ترک صدر نے کہا کہ فلسطین کو 1967 کے معاہدے کے مطابق حل کیا جائے جسکا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو , ایردوان نے فلسطین کا نقشہ ہاتھ میں لہرا کر کہا کہ اسرائیل کے بارڈر کدھر ہے , ڈیل آف دا سنچری کی باتیں ہو رہی ہے تاکہ فلسطین کو ہمیشہ کے لئے ختم کیا جا سکے ,
ترک صد نےمزید کہا کہ دنیا پانچ ( امریکہ چین فرانس روس اور برطانیہ ) سے بڑی ہے ,
کشمیر کےمسئلے کو جنوبی ایشیا کے امن کے لئے حل کیا جائے , اسی لاکھ کشمیری کئی دنوں سے گھروں میں محصور ہیں , اقوام متحدہ کردار ادا کرے
میانمار میں اراکان اور افغان مسئلے کو حل کیا جائے , کچھ لوگوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی اسلامی دہشت گردی کی اصطلاح غلط ہے , کرائس چرچ کے مسجد میں مسلمان شہید ہوئے اور سری لنکا کے چرچ میں عیسائی , یہ ایک جیسے واقعات تھے جو قابل مذمت ہیں لیکن یہاں پر کچھ لوگ اسلامو فوبیا میں مبتلا ہیں
میں اقوام عالم کو تجویز پیش کرتا ہوں کہ ہر سال پندرہ مارچ ( کرائس چرچ مسجد حملہ ) کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایا جائے
ترک صدر نے تقریر کا اختتام ان الفاظ پر کیا
” آزادی , امن , انصاف اور بہتر مستقبل سب کے لئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے