امریکی شہر ہیوسٹن میں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی، کشمیری اور سکھ مظاہرین نے اکھٹے ہو کر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج کا آغاز کر دیا ہے۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی آمد کا سلسلہ ہر طرف سے جاری ہے۔ مظاہرین ناصرف بسوں اور کاروں بلکہ پیدل چل کر بھی نریندر مودی کیخلاف مظاہرہ کرنے کیلئے پہنچ رہے ہیں۔

مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے ”مودی کلر“ کے نام کی ٹی شرٹیں پہن رکھی ہیں جبکہ ہاتھوں میں بھارت کے مظالم اور کشمیریوں سے یکجہتی پر مشتمل نعروں کے بینرز اٹھا رکھے ہیں۔

ممتاز امریکن پاکستانی ظفر طاہر نے بتایا کہ ٹیکساس کے ہر شہر اور گاؤں سے پاکستانی، سکھ، بھارتی مسلمان اور کشمیری سینکڑوں بسوں کے ذریعے مظاہرے کے مقام کے لیے صبح سات بجے اپنے گھروں سے نکل گئے تھے۔

ٹیکساس کے علاقے میں قائم تین سو سے زائد مساجد نے بسوں کا اہتمام کیا ہے اور اور اس وقت سیکڑوں لوگ مساجد کے باہر کھڑے ہیں مگر بسوں میں جگہ نہیں ہے۔

اطلاعات ہیں کہ ہیوسٹن میں بھارتی وزیراعظم کے استقبالی جلسے کے باہر مظاہرہ کرنے والوں کی دن دو بجے تک تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق تیس ہزار سے تجاوز کر جائے گی جبکہ مودی کے استقبالی جلسے کے سٹیڈیم میں پینتیس ہزار سے پچاس ہزار افراد متوقع ہیں۔

واضع رہے مودی کے جلسے میں جہاں صدر ٹرمپ شرکت کر رہے ہیں تو وہیں پاکستانیوں، سکھوں اور کشمیریوں کی بڑی تعداد جلسہ گاہ کے باہر مظاہرہ کر رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے