مسجد اقصیٰ (قبلہ اول) کے امام اور خطیب اور ممتاز فلسطینی عالم دین الشیخ اسماعیل نواھضہ نے کہا ہے کہ سنہ 1993ء میں طے پایا ‘اوسلو معاہدہ’ فلسطینی قوم کی بدقسمتی تھی جس نے فلسطینیوں کی مایوسی اور بدقسمتی میں مزید اضافہ کیا۔

مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں الشیخ نواھضہ نے کہا کہ اوسلو معاہدہ فلسطینیوں کی بدقسمتی کا باعث بنا۔ اس معاہدے پرعمل درآمد کے بجائے اسرائیل کو فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنے کا مزید موقع مل گیا۔ صہیونی دشمن نے ایسے کئی نام نہادمعاہدے کیے۔ فلسطینی اراضی کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا، فلسطینی املاک چوری کی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسجد اقصیٰ پر چھاپے، القدس کے معالم و تاریخی مقامات، تشخص اور اسلامی شناخت کو تبدیل کرنے کی بدترین اور مجرمانہ کوششیں کی گئیں۔ ہمارے ملک کو لوٹنے کے لیے صہیونی ریاست کو عالمی اتحادیوں میں شمولیت کا موقع ملا۔

قبلہ اول کے امام نے عرب ممالک اور مسلم امہ کے حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ تاریخ سے سبق اور عبرت سیکھیں اورقضیہ فلسطین کے تصفیے کے لیے جاری سازشوں کے خلاف اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔

خیال رہے کہ کل جمعہ کو 45 ہزار فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز ادا کی۔ اس موقع پراسرائیلی فوج نے سیکیورٹی کی آڑ میں فلسطینیوں کے قبلہ اول میں داخلے پر ناروا پابندیاں بھی عاید کر رکھی تھیں ، مگر فلسطینی شہری قابض فوج اورپولیس کی کھڑی کی گئی پابندیاں توڑ کر مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے