مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر چین کی طرف سے ایک اور بیان سامنے آ گیا ہے، چین نے کشمیر کو ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کے طور پر لیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ترجمان چینی وزارت خارجہ نے ایشیا اور افریقی ممالک کے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ہواچن ینگ کا کہنا ہے کہ امید ہے یہ مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پر امن طریقے سے حل ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہمارے بہترین ہمسائے ہیں، امید ہے کہ دونوں عظیم ہمسایوں کے باہمی تعلقات امن کی بنیاد پر استوارہوں گے۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان مسئلے کو حل کرنے کیلئے جہاں تک ہوسکے پر امن مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر پوزیشن واضح کر دی۔ بھارتی آئین میں تبدیلی سے کشمیر کا تشخص تبدیل ہوا۔ اس معاملے پر بھارت نے ہماری سالمیت، مفادات کو للکارا۔ سرحدی تحفظ، امن و سلامتی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔

چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے سرحدی تحفظ ،امن و سلامتی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ وزیر خارجہ وانگ ژی نے مسئلہ کشمیر پر پوزیشن واضح کر دی ہے۔ مقبوضہ وادی کی صورتحال، پاک بھارت کشیدگی پر تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی آئین میں تبدیلی سے کشمیر کا تشخص تبدیل ہو رہا ہے۔ خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد مزید کشیدگی پیدا ہو گی۔ چین صورتحال پچیدہ بنانے والے ہر یکطرفہ اقدام کا مخالف ہے۔ امید ہے پاکستان ،بھارت مسائل کا پر امن حل نکالین گے۔ دونوں ممالک علاقائی امن و استحکام کا قیام یقینی بنائیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی کو مسترد کرتے ہیں۔ جموں کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ کشمیر کی متنازعہ حیثیٹ پراقوام متحدہ کی قراردادیں اور پاکستان اوربھارت کے درمیان معاہدے بھی موجود ہیں۔

پاکستان میں چینی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے پاکستان اور بھارت کشمیر کے معاملے پر ذمہ دارانہ راستہ اپنائیں گے۔ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور حفاظت کیلئے پاکستان اور چین مل کر ساتھ چلیں گے۔

چین نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ کو بھارت میں ضم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے آرٹیکل 370 پر ہمیں تحفظات ہیں، پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کریں۔

چین کا کہنا تھا کہ لداخ کو بھارت میں ضم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارت کو جموں کشمیر سے متعلق یکطرفہ فیصلے نہیں کرنا چاہیے، سرحدی معاملات پر نئی دہلی کو اپنی باتوں اور کاموں میں محتاط رہنا چاہیے۔

چینی وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی سے سرحدی معاملات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں کشیدگی پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔

چین نے پاکستان اور بھارت کو مشورہ دیا تھا کہ دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کریں، دونوں ممالک کے تعلقات میں خرابی پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

نشاۃ ثانیہ کی جانب بڑھتے ہوئے چین کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ہماری پوزیشن بہت کلیئر ہے۔ یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صدیوں سے چلتا آ رہا ہے، عالمی برادری بھی اس پر متفق ہے کہ دونوں ممالک تحمل کیساتھ بیٹھ کر مذاکرات کریں، عالمی برادری کہہ رہی ہے کہ کسی کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے کا حق نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے آرٹیکل 370 پر ہمیں بھی تحفظات ہیں، اس سے خطے کے حالات خراب ہو سکتے ہیں، سب کو مل بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہونگے۔ ہم دونوں ممالک کو تحمل کیساتھ رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے