ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک اعلی سرکاری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 5 اگست کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کوروکنے کے لیے گزشتہ ہفتوں سے جاری کرفیو اور دیگر سخت پابندیوں کے با وجود علاقے میں بھارتی قبضے کے خلاف روزانہ اوسطأ 20احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کرفیو نقل و حرکت پر پابندیوں اور انٹر نیٹ اور موبائل فون سروس کی معطلی کے با وجود کشمیری عوام بھارت کے خلاف سرینگر شہر اور دیگر علاقوں میں مسلسل احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق 5 اگست سے اب تک 722 احتجاجی مظاہرے ریکارڈ کئے گئے جن میں سرینگر کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بارہمولہ اور پلوامہ اضلاع میں کئے گئے جن کو تحریک آزادی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ احتجاجی مظاہروں میں بھارتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 200 عام شہری اور 415فورسز اہلکارزخمی ہو چکے ہیں جن میں سے 95 شہری گزشتہ دو ہفتوں کے دوران
زخمی ہوئے ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے