جے کے پی سی نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کشمیر کا ایک علیحدہ آئین تھا اور وہی رہنا چاہیے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جے کے پی سی کی درخواست میں کہا گیا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں کشمیر کے لیے قانون سازی کرنے کی محدود گنجائش موجود تھی لیکن ایسی صورت حال میں بھی کشمیری مقننہ کی منظوری کے بغیر وادی کی سیاسی شکل بدلنےکا اختیار بھارتی صدر کو حاصل نہیں۔

دوسری جانب بھارت کے دارالحکومت نیو دہلی میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف تلنگانہ میں بائیں بازو کی جماعتوں کا سیمینار ہوا جس میں مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اس موقع پر بائیں بازو کی جماعتوں نے کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی کے فاشسٹ نظریات کے خلاف متحدہ جدوجہد کی اپیل کی۔

سیمینار کے شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، کشمیر میں عوام پر عائد پابندیوں سے وہاں کے عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

شرکاء نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کیا جائے۔

سیمینار کے شرکاء نے مودی حکومت پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ’ایک دیش، ایک عوام، ایک پارٹی، ایک مذہب’ کے نعرے سے بھارت کو سخت نقصان ہو رہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے