بھارت میں الائنس آف ڈاکٹرز فار اتھیکل ہیلتھ کیئر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں نے وزیر
داخلہ پرزور دیا ہے کہ وہ انہیں مقبوضہ کشمیر میں علاج معالجے کی سہولتوں کا جائزہ لینے کی غرض سےمقبوضہ وادی کے دورے کیلئے سہولت فراہم کریں جہاں جمعرات کو مسلسل 39ویں دن بھی کرفیواور
پابندیاں نافذ اور ذرائع ابلاغ کی معطلی کا سلسلہ جاری رہا۔

کشمیر میڈیا سروں کے مطابق ڈاکٹروں نے وزیر داخلہ کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں صحت کی سہولتوں کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں ۔ قابض انتظامیہ کے مطابق صورتحال معمول کے مطابق ہے جبکہ میڈیا اور آزاد ذرائع سے ملنے والی اطلاعات اس سے متضاد ہیں۔ انہوں نےکہا کہ وادی کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے وہاں صحت کی سہولتوں کے بارے میں جاننا انتہائی ناگزیر ہے کیونکہ اس سے کشمیری عوام کو یقین دلانے میں مدد ملے گی کے ملک بھر کے ڈاکٹر انہیں علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کیلئے تیار ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس سے وادی کشمیر میں علاج معالجے کی سہولتوں کی عدم دستیابی کے بارے میں شکوک و شبہات بھی دور کرنے میں مدد ملےگی۔ خط پرای این ٹی سرجن پنجاب ڈاکڑ ارون مترا نئی دہلی کے دماغی امراض کی ماہر ڈاکٹر مونیکلا تھامس، کیرالہ سے ایتھومالوجسٹ ڈاکٹر کے وی باہو، بہار سے بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹرخلیل الرحمن، مغربی بنگال سے گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر نجیب ، تامل ناڈو سے ماہر امراض چشم ڈاکٹرزیب النساء ممبئی کے سرجن ڈاکٹر مصدق اور آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر جارج تھامس، پونے سےگائنا کالوجسٹ ڈاکٹر ڈاکٹر ارون ، تامل ناڈو سے ڈاکٹر اور پانوتھن ، پونے سے ڈاکٹراے
شکلا، چنائی سے پروفیسر آف سرجری ڈاکٹر مرالی دھر اور دیگر کے دستخط موجود ہیں۔
ادھر وادی کشمیرکا آج مسلسل 39ویں دن بھی فوجی محاصره مسلسل جاری ہے۔ پوری وادی کشمیر اورجموں کے بعض علاقوں میں موبائل، انٹرنیٹ اور ٹی وی چینل سمیت مواصلاتی رابطے مسلسل معطل ہیں مسلسل پابندیوں کی وجہ سے وادی کشمیر کے لوگوں کو اشیائے خوردونوش، بچوں کی خوراک،زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے