میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت نئی جنگ کا بیج بو رہا ہے، کشمیر ہماری شہ رگ ہے، کسی بھی حد تک جائیں گے، آخری گولی، آخری سپاہی، آخری حد تک جائیں گے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارے مشرق میں بڑی آبادی والا ملک بھارت ہے، بھارت میں ہٹلر کے پیروکار مودی کی حکومت ہے، خطے میں عالمی طاقتوں کا مفاد ہے، چین ہمارا آزمودہ دوست ہے، مسائل کے باوجود چین کے بھارت کیساتھ معاشی تعلقات ہیں، افغانستان میں گزشتہ 40 سال میں شہادتوں کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا، جنوب مغرب میں ایران ہے جس سے بھائیوں والے تعلقات ہیں، خطے کے امن کیلئے ایران کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا بھارتی اقلیتیں مشکلات کا شکار ہیں، بھارت میں لوگوں کو مذہبی اور معاشرتی آزادی نہیں ہے، سیکولر بھارت انتہا پسندی کی جانب راغب ہوچکا ہے، ہم نے دہشت گردی کے ناسور کا مقابلہ کیا، بھارت نے اس دوران بھی ہماری توجہ ہٹانے کی کوشش کی، ہم واحد افواج ہیں جس نے ان سب چیلنجز کا مقابلہ کیا، وزیراعظم نے کہا ہے اب مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں ہوگی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا دہشتگردی کے نتیجے میں ہمیں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا، افغانستان میں امن ہوتا ہے تو فوج کی تعیناتی میں کمی ہوگی، قائداعظم کا فرمان ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، بھارت نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تیز کر دی ہیں، ایک ماہ سے کشمیری گھروں میں قید ہیں، سیاسی لیڈر قید، ادویات اور خوراک ناپید ہیں، بھارتی اپوزیشن کو بھی دورہ نہیں کرنے دیا گیا، کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، بھارت میں آر ایس ایس سوچ کی حکومت ہے، کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کو بتانا چاہتا ہوں جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں لڑی جاتیں، بھارتی جہاز کا کیا ہوا سب کے سامنے ہے، سلامتی کونسل میں 50 سال بعد کشمیر پر بات ہوئی، وزیراعظم اور وزیرخارجہ نے عالمی رہنماؤں سے بات چیت کی، مودی کہتے ہیں انہیں ثالثی قبول نہیں، مسئلہ کشمیر عالمی منظر نامے پر سامنے آ رہا ہے، اس معالے میں میڈیا فرنٹ لائن سولجر ہے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا وزیراعظم بھی کہہ چکے ہیں پاکستان ذمے دار ریاست ہے، کسی بھی ملک کی افواج خود مختاری اور سلامتی کی محافظ ہوتی ہیں، صدر ٹرمپ ہر بات منہ پر کہتے ہیں، کشمیر ہمیں جان سے قریب ہے، آرمی چیف توسیع نہیں چاہتے تھے، 41 سالہ سروس کے بعد ہر کوئی آرام کرنا چاہتا ہے، پہلی بار چینی صدر نے کسی آرمی چیف کو ذاتی طور پر بلا کر ملاقات کی، بھارت کشمیر میں غیر قانونی اقدام کرنے کا عزم رکھتا ہے، یہ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی ڈیل ہوسکتی ہے۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا 72 سال سے کشمیر کاز سے پیچھے نہیں ہٹے تو اب کیوں ہٹیں گے، وزیر خارجہ کا کام سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کو حل کرنا ہوتا ہے، افغانستان میں امن سے ہماری مغربی سرحد محفوظ ہو جائے گی، کیا کرنا ہے یہ آپ کو پتا ہے، کیسے کرنا ہے یہ ہم پر چھوڑ دیں، اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق باتیں پروپیگنڈا ہے، پاکستان نے مسئلہ کشمیر ہمیشہ پر امن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے