طالبان نے چوبیس گھنٹے میں افغانستان کے ایک اور شہر پر بڑا حملہ کیا ہے۔ گزشتہ روز قندوز پر تین جانب سے حملہ کیا تھا جس پر چوبیس گھنٹوں بعد قابو پا لیا گیا۔

افغان میڈیا کے مطابق سنیجردوپہر ایک بجے طالبان نے افغان صوبے بغلان کے علاقے پُلِ خُمری میں حملہ کیا جہاں افغان فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

گزشتہ روز طالبان نے قندوز شہر پر تین جانب سے حملہ کیا جس میں بیس افغان فوجی اور چھپن حملہ آور ہلاک ہوئے۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹے بعد قندوز کو حملہ آوروں سے آزاد کروا دیا گیا ہے۔

طالبان کی طرف سے ان حملوں کو امریکا کے ساتھ مذاکرات میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ طالبان کے کنٹرول میں اس وقت افغانستان کا نصف کے قریب علاقہ ہے اور سال 2001ء کے بعد سے وہ وہاں مضبوط ترین پوزیشن میں ہیں۔

ادھر امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان سے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، اس سے افغانستان میں امن ہوگا۔ ٹویٹر پر پیغام میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ایک ایسے معاہدے کی دہلیز پر ہیں جو افغانستان سے تشدد کو کم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پرامن اور خود مختار افغانستان کے لئے راستے کھلیں گے۔ معاہدہ افغانستان، امریکا اور اس کے اتحادیوں یا کسی دوسرے ملک کے لیے خطرہ نہیں ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے