آج کی بات

کابل انتظامیہ عسکری محاذ پر ذلت آمیز شکست کی شکار ہے۔ سیاسی محاذ پر بھی اس کے تمام حربے ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ اب وہ اپنی ناکامیوں اور ذلت آمیز شکست کو پروپیگنڈوں، من گھڑت دعوؤں اور جعلی خبروں کے ذریعے چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے ترجمان میڈیا کے سامنے آ کر جھوٹ پر مبنی دعوے کرتے اور جھوٹی خبریں شائع کرتے ہیں۔

کابل انتظامیہ کے ترجمان نے گزشتہ روز دعوی کیا کہ ‘افغان فورسز کے آپریشن میں لوگر کے لیے امارت اسلامیہ  کے گورنر کو نشانہ بنایا گیا اور صوبہ غزنی میں صدائے شریعت ریڈیو پر بمباری کی گئی۔’ حقیقت یہ ہے کہ جھوٹے دشمن کے دونوں دعوے من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ غزنی میں صدائے شریعت ریڈیو فعال اور محفوظ ہے۔ اس کی نشریات جاری ہیں۔ اسی طرح صوبہ لوگر کے گورنر محفوظ اور اپنے مجاہدین کے ساتھ حملہ آوروں اور ان کی کٹھ پتلیوں کے خلاف جہادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

اس سے قبل بھی دشمن نے لوگر کے گورنر کو نشانہ بنانے کے حوالے سے متعدد بار دعوے کیے تھے، لیکن ہر بار دشمن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہوئے۔ وہ الحمد للہ محفوظ ہیں۔

جب کہ دشمن کی ظالمانہ کارروائیوں میں ہر روز ملک بھر میں نہتے شہری نشانہ بن رہے ہیں۔ ان کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں۔ انہیں اپنے بچوں کے سامنے انتہائی سفاکانہ طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان کے مکانات دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیے جاتے ہیں۔ ان کی املاک کو آگ لگا دی جاتی ہے۔ دشمن اپنے ان جرائم کو چھپانے اور اپنے آقا کو خوش کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر دعوے کرتا ہے کہ فلاں اور فلاں صوبوں میں آپریشن کے دوران اتنے مجاہدین کو شہید کر دیا گیا ہے۔

ضروری امر یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کریں۔ ہر خبر اور واقعے کی تحقیق کریں اور معلوم کریں کہ کس ذریعے سے انہیں یہ خبریں مل رہی ہے؟ جانب دارانہ خبروں، تفصیلات اور معلومات شائع کرنے سے گریز کریں۔ بہرحال جھوٹ بولنا اور پھیلانا کابل حکومت کے ترجمان اور عہدے داروں کا مشغلہ بن چکا ہے۔ وہ جب میڈیا کے سامنے پیش ہو کر کسی واقعے کی تفصیلات پیش کرتے ہیں تو لوگوں کو پتہ چلتا ہے کہ ان کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے اور کتنا جھوٹ ہے۔

بشکریہ امارت اسلامیہ افغانستان ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے