فلسطین میں کل اتوار کو اسرائیلی فوج اورپولیس کی طرف سے کھڑی کی رکاوٹوں کے باوجود ایک لاکھ سے زاید مسلمانوں نے مسجد اقصیٰ میں عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کی۔ اس موقع پراسرائیلی فوج، پولیس اور یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کا بھی ارتکاب کیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض فوج اور پولیس نے مسجد اقصیٰ میں عید کی نماز کے لیے جمع ہزاروں فلسطینیوں پراشک آورگیس کی شیلنگ، صوتی بمبوں اور دھاتی گولیوں کا بے تحاشا استعمال کیا جس کے نتیجے میں دسیوں نمازی زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے قبلہ اول میں گھس گئے اور فلسطینیوں پر حملے شروع کردیے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ اتوار کو علی الصباح سے فلسطینیوں کی قبلہ اول میں آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ اسرائیلی فوج اور فلسطینی نمازیوں کے درمیان بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کےاطراف میں کئی مقامات پرجھڑپیں ہوئیں۔

آج اتوار کو سیکڑوں یہودی آباد کار بھی ‘ہیکل سلیمانی کی تباہی’ کی یاد میں مذہبی رسومات کی ادائی کے لیے قبلہ اول میں داخل ہوئے۔

ادھر فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی سخت ترین پابندیوں کےباوجود ایک لاکھ فلسطینی عید کی نماز کی ادائی کے لیے قبلہ اول پہنچنے میں کامیاب رہے۔ فلسطینیوں کی بڑی تعداد ابھی مسجد ہی میں وموجود تھی کہ اس دوران اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مراکشی دروازے سے مسجد اقصیٰ پرداھاوا بول دیا۔

فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے یہودی آبا دکاروں کے دھاووں کے پیش نظر مسجد اقصیٰ میں عید کی نماز کا وقت ایک گھنٹہ بڑھا دیا گیا تھا۔ پہلے عید کی نماز کے لیے مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چھ بجے کا اعلان کیا گیا تھا مگر بعد میں عیدا الاضحیٰ کے لیے 7:30 کا وقت مقرر کیا گیا۔

مسجد اقصیٰ کے امام الشیخ محمد حسین نے عید کے اجتماع میں فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ نماز عید کی ادائی کے بعد بھی مسجد میں موجود رہیں تاکہ غاصب صہیونیوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا موقع نہ مل سکے۔

اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے فلسطینی نمازیوں کو مسجد سے باہرنکالنے کے لیے طاقت کے تمام حربے استعمال کیے مگر فلسطینیوں نے اپنی جانوں پرکھیل کرقبلہ اول کا دفاع کیا اور مسجد اقصیٰ میں یہودی آبادکاروں کے دھاووں کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے