بسم الله الرحمن الرحیم

الله أکبر الله أکبر، لا إله إلا الله والله أکبر، الله أکبر ولله الحمد۔

إن الحمد لله نحمده و نستعينه و نستغفره و نعوذ بالله من شرور أنفسنا و من سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له و من يضلل فلا هادي له، و أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له و أشهد أن محمدا عبده و رسوله۔

قال الله عز و جل  في محکم کتابه: : فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ﴿٢۲﴾ الکوثر

تم اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو۔

قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢۱۶۲﴾ الانعام

یہ بھی کہہ دو کہ میری نماز اور میری قربانی  اور میرا جینا اور میرا مرنا، سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے۔

و إِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ  إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ﴿١٦٢۶۱﴾  الانفال

اور(اے پیغمبر!) اگر یہ لوگ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کی طرف مائل ہو اور اللہ پر بھروسہ رکھو۔ کچھ شک نہیں کہ وہ سب کچھ سنتا ہے اور جانتا ہے۔

عن انس رضي الله تعالی عنه، قال ضحی النبي صلي الله علیه وسلم، بکبشین، املحین، اقرنین، ذبحهما بیده و سمی  و کبر و وضع رجله علی صفاحهما۔ (رواه مسلم)

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے  دو سیاہ و سفید اور سینگ دار مینڈھوں کی قربانی فرمائی، انہیں اپنے ہاتھوں سے ذبح فرمایا۔ بسم اللہ پڑھی، تکبیر کہی اور اپنے پاؤں کو ان کے گلے پر رکھا۔

وعن عائشة رضي الله تعالی عنها، قالت قال رسول الله صلی الله علیه وسلم، ماعمل ابن أدم من عمل یو النحر احب الی الله من اهراق الدم و انه لیؤتی یوم القیامة بقرونها و اشعارها و اظلافها، و ان الدم لیقع من الله بمکان  قبل ان یقع بالارض فطیبوا بها نفسها۔ (رواه الترمذی و ابن ماجه)

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بنی آدم کے لیے عیدالاضحی کے دن اللہ تعالی کے لیے خون بہانے سے کوئی دوسرا بہتر عمل نہیں ہے۔ قیامت کے دن اس جانور کے سینگ،بال اور اون لائی جائے گی۔ (یعنی انہیں  ترازو میں تولا جائے گا) اور زمین پر قربانی کا خون بہنے سے قبل اللہ تعالی قربانی کرنے والے سے راضی ہو چکا ہوگا۔ لہذا تم خوشی  کے ساتھ قربانی کرو۔

افغان مجاہد و مؤمن ملت، سرفروش غازیو اور عالم اسلام کے مسلمانو !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سب سے پہلے آپ حضرات کو عیدالاضحی کی مبارک باد پیش کرتاہوں۔ اللہ تعالی آپ کی قربانی، صدقات، حج، جہادی خدمت اور تمام نیک اعمال کو قبول فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین۔ مجھے امید ہے کہ آپ لوگ عید کے ان مبارک ایام کو خوشی سے منائیں گے۔ نماز، عید، قربانی اور دیگر عبادات کو احسن طریقے سےانجام دیں گے اور پُرخلوص، بھائی چارے، محبت اور اُلف کے ساتھ قربانی کی اس عظیم عید کو گزاریں گے۔ تمام اہلِ خیر اور ثروت مند حضرات سے مطالبہ کرتاہوں کہ اپنے عزیزواقارب، پڑوسیوں، دوستوں، یتیموں، بیواؤں، معذروں اور غریبوں کے ساتھ حسب توفیق تعاون کریں۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ وَلا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلا ذِلَّةٌ أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ﴿٢۲۶﴾ یونس

جن لوگوں نے نیک اعمال کیے، ان کے لیے بھلائی ہے اور مزید اور بھی (ثواب ہے) ان کے چہروں پر نہ تو سیاہی چھائے گی اور نہ رسوائی۔ یہی جنتی ہیں، جو ہمیشہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

مجاہد بھائیو!

آپ حضرات کے لیے میری ہدایات یہ ہیں کہ عید کے ایام میں افغان مؤمن عوام کے آرام و سکون، خدمت اور حفاظت پر بھرپور توجہ دیں۔ اہل وطن کی خوشی و سکون کے لیے تمام لازمی اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ شہداء، معذورین اور قیدیوں

کے خاندانوں کی احوال پرسی کریں ۔ حسب توفیق ان کے ساتھ تعاون کریں۔

اے مؤمن اہل وطن !

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے حالیہ دنوں میں دشمن کی جانب سے عام شہریوں پر فضائی حملوں، چھاپوں، قتل عام، اذیتوں، گھروں، مدارس، صحت کے مراکز اور مساجد کی تباہی کے واقعات میں بہت شدت آئی ہے۔ دشمن نے زیادہ گھبراہٹ کی وجہ سے عوام کے خلاف برملا دشمنی بنا لی ہے۔ وہ کسی درندگی سے دریغ نہیں کرتا۔ جیسا کہ ظلم کا انجام زوال ہے۔ ہمیں یقین ہے ان ظالموں کا زوال اور ان کی ذلت قریب تر آ پہنچی ہے۔ ان شاءاللہ تعالی۔ اگرایک جانب دشمن نے شکست اور گھبراہٹ کی حالت میں افغان عوام کے قتل عام کا سلسلہ تیز کیا ہے تو  دوسری جانب امارت اسلامیہ کے مجاہدین اللہ تعالی کی نصرت اور افغان غیور ملت کی حمایت سے فوجی اور سیاسی میدانوں میں بہت حکمت اور تدبیر سے کامیابی حاؤل کر رہے اور پیش رفت کے مراحل طے کر رہے ہیں۔مجاہدین نے الفتح آپریشن کے سلسلے میں مختلف وسیع علاقے فتح کر لیے ہیں۔ دیہی علاقوں کے علاوہ قومی شاہراہوں  اور اسٹریٹیجک نکات پر مجاہدین کا کنٹرول وسیع اور مضبوط ہے۔ دشمن سے ہر قسم کا زمینی اثرورسوخ چھینا جا چکا ہے۔ اب وہ صرف فضائی اندھی بمباریاں کر رہا ہے۔ مجاہدین کا آپس میں اتحاد، ہم آہنگی، نظم اور اطاعت کا جذیہ بہترین حالت میں ہے۔

امارت اسلامیہ نے سیاسی میدان میں عالمی اور خطے کی سطح پر روابط وسیع تر کیے ہیں۔ امارت اسلامیہ کی پالیسی اور بیانیے کی تشریح کی جا چکی ہے۔ دوطرفہ اعتماد اور افہام و تفہیم کی فضا قائم ہوئی ہے۔ ملکی سطح پر بھی امارت اسلامیہ امن اور صلح کے موضوع پر اچھا کردار ادا کر رہی ہے۔ سیاسی پہلوؤں، متعدد سیاسی اور بااثرشخصیات کے ساتھ مستقبل کے حوالے سے خاطرخواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ یہ بہت اہم پیش رفت ہے کہ اب افغان سیاسی طبقے کی مطلق اکثریت اسلامی نظام کے نفاذ اور بیرونی جارح فوج کے انخلا کے بیانیے میں امارت اسلامیہ کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ وہ ہمارے اس اٹھارہ سالہ برحق موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔

اگر ہم اللہ تعالی کی راہ میں مسلح جہاد کر رہے ہیں یا مذاکرات اور افہام وتفہیم کے عمل کو آگے بڑھا رہے ہیں تو دونوں میں ہمارا مقصد جارحیت کا خاتمہ اور افغانستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔ ہمیں یقین کہ ہر افغان شہری، جس کا تعلق معاشرے کے کسی بھی طبقے سے ہو،ان کی بھلائی اسلامی نظام اور خودمختار ملک میں ہے۔ ہم اہل وطن کو انصاف پر مبنی عدالت، حقیقی سیاست، بہترین معیشت، سالم ثقافت، معیاری تعلیم، پرامن اجتماعی زندگی اور اسلامی ثقافت کے تمام معیارات کا حامل دیکھنا چاہتے ہیں۔ عام المنفعت منصوبوں کی حفاظت، فلاحی اداروں کی بےغرض سرگرمیوں کی حمایت، قومی سرمائے کی حفاظت اور خاص پر طور پر ملک کی ہمہ پہلو ترقی ہماری پالیسی اور مقصد  کا حصہ ہے۔

ہم اپنے مخالف افغانوں کو بتاتے چلیں کہ:

ہم آپ کے خیرخواہ ہیں۔ یقین کیجیے ہم آپ کی دنیا اور آخرت کی تباہی کے خواہش مند نہیں ہیں۔ آپ کے ساتھ ہماری مخالفت کا سبب یہ ہے کہ آپ استعمار کی صف میں کھڑے ہیں۔ ہم نے ہزاروں قیدی فوجیوں کی رہائی سے ثابت کیا ہے کہ آپ غیروں کی جنگ اور خدمت سے دستبردار ہو جائیں۔ آپ ہمارے بھائی ہیں۔ آپ ملک کے دفاع کے نام پر استعمار کے پہلو میں کھڑے ہیں اور اپنے ہی ہم وطنوں کے خلاف لڑ رہے ہیں تو ملک کو کس سے بچا رہے ہیں؟ آئیں! ہم اور آپ ملک کی خودمختاری اور عوام کی جہادی آرزوؤں کی تکمیل کے لیے دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ استعماری فوج کے انخلا اور ملک میں حقیقی اسلامی نظام کے قیام کے لیے راہ ہموار کریں، تاکہ افغان عوام طویل بحران اور مسلسل مصائب سے نجات پا سکیں۔

امریکی حکام خبردار رہیں!

آپ کے لیے اٹھارہ برسوں میں مختلف فوجی پالیسیوں کی ناکامی کافی ہے۔ اب تنازع کے حل کی خاطر پرامن طریقے پر غور کیا جائے۔ اس حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ جیسا کہ امارت اسلامیہ سنجیدگی سے اس عمل کو آگے بڑھا رہی ہے۔ سیاسی دفتر نے اس حوالے سے قابل قدر اقدامات انجام دیے ہیں۔ اس وقت مذاکراتی سلسلہ قیادت کے سیاسی نائب کی سربراہی میں بڑھ رہا ہے۔ آپ کو بھی اس عمل کو صحیح معنوں میں آگے بڑھانا چاہیے، تاکہ تنازع کے حل کی جانب مؤثر ترین قدم اٹھایا جائے۔ اٹھارہ سالہ المیے کو ختم کر دیا جائے۔ مذاکراتی عمل کے دوران امریکا کی جانب سے ظالمانہ اور سفاکانہ فضائی حملوں میں اضافہ، عوامی علاقوں پر حملے اور امریکا کے مختلف فوجی اور سیاسی حکام کے متضاد بیانات نے اس عمل کے خلاف تشویش اور آپ کے ارادوں میں شک پیدا کیا ہے۔ مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لیے بنیادی شرط دوطرفتہ اعتماد ہے۔ لازمی امر ہے کہ اس طرح کی منفی سرگرمیوں کی روک تھام کی جانا ضروری ہے ۔

افغان مؤمن اور غیور ملت!

ہم رواں سال عیدالاضحی اس حال میں منا رہے ہیں کہ 19 اگست کو انگریز استعمار سے افغانستان کی خودمختاری کے حصول کے سو سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اس عظیم تاریخی مناسبت سے یاددہانی کو ضروری سمجھتا ہوں کہ اہل وطن، خصوصا نوجوان نسل اپنے مایہ ناز ملک  اور حقیقی مجاہد اسلاف کی تاریخ کا غور سے  مطالعہ کریں۔تاکہ وہ جان لیں اور تیار رہیں کہ اپنے آباء و اجداد کی طرح استعمار کے خلاف جہاد جاری رکھیں۔ مکمل خودمختاری کی خاطر اور اسلامی نظام کے قیام کی ضرورت میں اپنی جدوجہد کو دوام دیں۔ استعمار کے زیرتسلط آزادی کا نام نہاد پروگرام منانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ موجودہ جارحیت کے خلاف بھی ایسا مقابلہ کریں،جیسا سو سال قبل ہمارے غیور افغان آباء و اجداد نے کیا تھا۔

امارت اسلامیہ کے غیور مجاہدو!

آپ حضرات عید اور قربانی کے ان مبارک ایام میں اللہ تعالی کی راہ میں مقدس جہادی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ آپ نے اپنی جان و مال کو فی سبیل اللہ جہاد کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ آپ اپنے دین، عقیدے اور مؤمن ملت کی حفاظت کر رہے ہیں۔ یہ اللہ تعالی کا آپ پر عظیم احسان ہے،جس نے آپ کو اس مبارک راستے کے لیے منتخب کیا ہے۔ آپ حضرات اپنے کردار کے حوالے سے اس الہی ارشاد کو کافی سمجھیں:

وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا﴿٢۹۵﴾ النساء

اور اجرعظیم کے لحاظ سے اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھے رہنے والوں پر کہیں زیادہ فضلیت بخشی ہے۔

پُرخلوص عبادات اور مؤمنوں کی خدمت میں اللہ تعالی کا شکر بجا لاؤ اور یقین رکھو کہ اللہ تعالی آپ کی قربانیوں کو ضائع نہیں کرے گا۔ آپ کی جہادی امیدیں دنیا میں پوری ہوں گی۔ آخرت میں ان پر عظیم اجر ملے گا۔ ان شاءاللہ تعالی

آخر میں ایک بارپھر تمام مجاہدین اور نیک ملت کو عید کی مبارک باد پیش کرتاہوں۔ اللہ تعالی سے دست بدعا ہوں کہ ہم آئندہ عیدیں مکمل خودمختاری  اور اسلامی نظام کے سائے میں منائیں۔

وما ذلک علی اللہ بعزیز

والسلام

عالی قدر امیرالمؤمنین زعیم امارت اسلامیہ

شیخ الحدیث ہبۃاللہ اخندزادہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے