پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں پاکستان کے وزیراعظم کیساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ "اگر میں چاہو  تو افغان جنگ کو دس دن کے اندر ایک کروڑ افغانوں کے قتل عام سے جیت سکتا ہوں وغیرہ…

ٹرمپ کا یہ مؤقف کہ وہ مزید افغانستان میں پولیس کا کردار ادا نہیں کرسکتا  اور یہ جنگ مکمل ملت کیساتھ ہے، جو اس ملت کی زندہ ہونے سے جیت نہیں سکتی، مثبت نکات ہیں، مگر یہ دعوہ کہ اگر وہ چاہے، تو افغان ملت کو محوہ کریگی، ایک کروڑ افغانوں کو مار ڈالیں گے اور گویا  ہارنے والی جنگ کو جیت لے،یہ غیرذمہ دارانہ باتیں ہیں،جن کی ہم شدید الفاظ میں تردید کرتے ہیں۔

اسی ارمان کو چنگیز، انگریز اور سابق سوویت یونین اتحاد کے حکام  قبر تک لے گئے،اس کے برعکس ان کی سلطنتیں روئے زمین سے مٹ چکی ہیں، مگر افغان ملت اب تک سربلند موجود اور زندہ ہیں اور آئندہ بھی موجود، زندہ اور سربلند رہیگی۔ ان شاءاللہ تعالی

امریکا نے گذشتہ اٹھارہ سالوں میں بھی افغانوں کے قتل عام سے دریغ نہیں کیا، بموں کی ماں سمیت اجتماعی قتل اور مختلف النوع ہتھیاروں کا استعمال کرلیا، لیکن اٹھارہ سالہ قوت آزمائی نے ثابت کردیاکہ امریکی جارحیت اور طاقت آزمائی کے طورطریقے بے نتیجہ رہے اور افغانستان کی تاریخ  جو سلطنتوں کا قبرستان ہے، ان کی بےخبری پر دلالت کررہا ہے۔

ہمارے خیال میں بہتر یہ ہے کہ ٹرمپ غیرذمہ دارانہ بات چیت کے بجائے تنازع کے اصل حل پر توجہ دے، ناکام مؤقف اور غیرعملی دعوؤں کے بجائے مسئلے کے حل کے لیے عملی قدم اٹھائے۔

افغان مسلم ملت  بہترین تعامل اورمثبت تعلقات کی اچھی روایات اور روشن تاریخ کا حامل ہے، تو بہتر یہ ہوگا کہ موضوع کے بنیادی پرامن اور معقول حل پر غور کیا جائے اور امارت اسلامیہ کے مذاکراتی پرامن منصوبےجو  تمہارے ہی اعتراف کے مطابق جس کے پیچھے تمام ملت کھڑی ہے،اس سے فائدہ اٹھائے۔

ذبیح  اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے