دوحہ میں شہر میں 07 اور 08/ جولائی کو  امن کی خاطر بین الافغانی کانفرنس کے شرکاء افغانستان میں صلح کے لیے جرمنی اور مملکت قطر  کی کوششوں کی اہمیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے  اور  بین الافغانی اجلاس کی میزبانی اور سہولت فراہم کرنے کی وجہ سے دونوں ممالک کا شکریہ ادا کرتاہے ۔

اسی طرح کانفرنس کے شرکاء اقوام متحدہ،خطے کے ممالک اور خاص کر امریکا سے مذاکرات اور بین الافغانی اجلاس کے لیے سہولیات فراہم کرنے والے ممالک کے مشکور ہیں،جنہوں نے افغان تنازع کے حل کی خاطر امکانات مہیا کیے  اور ہمیں امید ہے کہ سب فریق مستقبل میں ایسی تعاون کو اس طرح انجام دینگے،جو  ہمارے ملک اور ملت کی بھلائی کے لیے ایک حقیقی صلح تک پہنچنے کا سبب بن جائے۔

یہ کہ طویل بحران کے بعد افغانستان میں پائیدارامن  کے آمد کے لیے حالات سازگار ہوچکے ہیں،  تو اسی ہدف تک پہنچنے کے لیے ہم دوحہ بین الافغانی کانفرنس کے شرکاء درج ذیل امور پر متفق ہوئے۔

کانفرنس کے شرکاء کی نظر سے گفتگو اور افہام وتفہیم کے ذریعے کانفرنس کے شرکاء ملک کے آج اور کل کے متعلق مشترکہ درک  تک پہنچ سکے اس راہ میں موجود رکاوٹوں کو دور کریں۔اسی وجہ  سے ہم بالاتفاق گفتگو جاری کرنے کی ضرورت پر اصرار کرتے ہیں۔

اول: بین الافغانی کانفرنس کے تمام شرکاء کا مکمل اتفاق ہے کہ ملک میں پائیدار اور باعزت امن  تمام افغان عوام کا مطالبہ ہے،یہ امن صادقانہ اور ہمہ شمول بین الافغانی مذاکرات کے نتیجے میں ممکن ہے۔

دوئم : افغانستان ایک متحد، اسلامی ملک اور تمام طبقات کا مشترکہ گھر ہے۔ اسلامی نظام کا نفاذ، اجتماعی اور سیاسی عدالت، عوام کے بنیادی حقوق، ملی وحدت، خودمختاری اور ملکی سالمیت وہ اقدارات ہیں، جن کے لیے تمام افغانی پابند ہے۔

سوئم :افغان عوام جس نے گذشتہ تاریخ اور خاص کر چالیس برسوں کے دوران اپنے دین، ملک، ثقافت اور خودمختاری کے لیے بےدریع قربانیاں دی ہیں۔ تمام عالمی، علاقائی اور ملکی فریق ہماری ملت کے عظیم اقدار کے احترام کو قائل ہوجائے۔اس لیے کہ آئندہ افغانستان ایک بار پھر جنگوں اور بحران کا شاہد نہ رہے۔ بین الافغانی افہام وتفہیم اور ملک کے مختلف طبقات کے درمیان آگاہی ایک مبرم ضرور ت ہے۔ عالمی، علاقائی اور تمام ملکی فریق کو اس سلسلے کی حمایت کی دعوت دیتی ہے  اور اس کی تقویت سب کی بھلائی سمجھتی ہے۔

چہارم  : یہ کہ جنگ کے دوام سے روزانہ افغان عوام کو نقصان پہنچ رہاہے، تو  امن اور بین الافغانی مؤثر مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنے کی خاطر درج ذیل اقدامات کو ضروری سمجھتے ہیں:

الف ۔جنگ میں ملوث فریق دھمکیوں، انتقامی خطرات اور جنگی ادبیات کے بجائے اپنے سرکاری بیانات میں نرم لہجہ استعمال کریں۔

ب ۔صلح کے اجلاس کے تمام شرکاء امریکا کیساتھ قطر میں رواں مذاکرات کی حمایت کرتا ہے  اور اسے افغانستان میں جاری مسلط شدہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے  مؤثر اور مثبت قدم سمجھتا ہے۔

پنجم : اس لیے کہ افغان عوام جنگ کے نقصانات سے محفوظ اور جنگ کی تباہ کاریاں نچلی سطح پر لانے اور صلح کے لیے اعتماد کی بہتر فضا سازگار ہوجائے، تو جنگ میں ملوث فریقین درج امور کو انجام دیں۔

الف۔عمررسیدہ، معذور اور بیماریوں قیدیوں کا غیرمشروط پر رہائی۔

ب ۔ملک کے تمام علاقوں میں عام المنفع تنصیبات و تاسیسات مثلا دینی اور مذہبی مراکز، صحت کے مراکز، بازار، پانی کے ذخائر اور کام کی جگہوں کی سیکورٹی کی ضمانت ۔

ج ۔خاص کر تعلیمی تاسیسات مثلا  اسکول، مدارس، یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کا احترام۔

د ۔ شہریوں کی عزت، زندگی، مال اورگھروں کی حفاظت کی پابندی اور شہری نقصانات کی سطح کو صفر تک لانے۔

ششم : اسلامی اصولوں کے مطابق تعلیم، کام، سیاسی، معاشی اور معاشرتی سرگرمیوں کے شعبے میں حقوق نسواں کا اطمینان اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ۔

ہفتم : دوحہ کانفرنس کے شرکاء کا اتفاق ہے کہ صلح کی پالیسی درج ذیل صورتوں میں گردش کررہا ہے:

الف ۔ افغانستان میں اسلامی نظام پر اتفاق ۔

ب ۔پائیدار امن کے آغاز کی شرائط کو عملی کرنے۔

ج۔ امن   معاہدے پر عملدرآمد اور اس کی نگرانی۔

د ۔ بنیادی تاسیسات، دفاعی اور دیگر ملی تنصیبات جو تمام افغانوں کی ملکیت ہے،صلح کے اتفاق کے بعد ان کی ضروری اصلاح، حفاظت اور تقویت کرنا۔

ھ ۔ افغان مہاجرین اور جنگ کی وجہ سے ملک میں گھربارچھوڑنے والے خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں کی طرف دوبارہ روانگی۔

و ۔ امدادی ممالک سے امن کے معاہدے کے بعد امداد  نئی تعاون اور تعلقات کی شرائط پر۔

ز ۔ افغانستان کے حوالے سے عالمی کانفرنس میں عالمی ضمانتوں کیساتھ افغان صلح کے اتفاق پر تائید۔

ح ۔ عالمی کانفرنس میں خطے، ہمسائیہ اور دیگر ممالک کی جانب سے افغانستان میں عدم مداخلت کے وعدے اور اتفاق پر اصرار کرتا ہے۔

ہشتم : ہم امن کے حوالے سے تمام کوششوں اور ان میں سے05 اور 06/ فروری کو ماسکو میں منعقد ہونیوالی کانفرنس  کی قراداد کی تائید کرتے ہیں اوریک زبان ہوکر اسلامی کانفرنس، اقوام متحدہ، سیکورٹی کونسل، یورپی یونین اور تمام ہمسائیہ ممالک سے  مطالبہ کرتے ہیں، کہ امن کے حوالے سے دوحہ بین الافغانی کانفرنس کے فیصلے کو تائید اور اس کی حمایت کریں۔

ومن اللہ توفیق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے