بسم اللہ الرحمن الرحیم

إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله.

یقول الله عزوجل فی محکم کتابه: وَاذْكُرُوا إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الْأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ۔ (الانفال:26)

افغان مؤمن عوام، سرفروش مجاہدو اور اہل اسلام!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عید سعید الفطر کے آمد کے موقع پر آپ حضرات کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔اللہ تعالی آپ کے روزے، تروایح اور عبادات قبول فرمائیں۔اللہ تعالی تمام شہداء کی شہادت قبول کریں۔اللہ تعالی مجاہدین کو ان کے جہاد اور تکالیف کااجر عطا فرمائیں۔ زخمیوں کو فی الفور شفاء اور قیدیوں کے لیے نجات اور آزادی کے اسباب مہیا کریں۔اللہ تعالی کی دربار سے شہداء کے والدین، بیواؤں، بھائیوں، بہنوں اور اولاد کے لیے صبر جمیل، باعزت زندگی اور مقدس آرزوؤں کی تکمیل کی دعا کرتاہوں۔

اے مجاہد عوام!

اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کی حالیہ جہادی اور سیاسی صورت حال سے متعلق آپ سے اپنے خیالات کا اظہار کروں گا۔اللہ تعالی کی نصرت اور مؤمن عوام کی حمایت سے آپ حضرات کو اطمینان دلاتاہوں کہ استعمار کے خلاف آپ کا برحق جہاد اور مزاحمت عنقریب کامیابی کی منزل تک پہنچنے والا ہے۔ ان شاءاللہ۔ غیرملکی استعماراپنی عسکری اور ٹیکنالوجی قوت پر جتنا بھی مغرور ہےاور اس نے افغانوں کے خلاف وحشت بھراموقف اپنا رکھا ہے،وہ اس کے باوجود آپ کے مقدس جہاد کی وجہ شکست خوردہ ہے۔ آپ کی جہادی قربانیوں کی بدولت امارت اسلامیہ نے عسکری اور سیاسی اقدامات میں قابلِ قدر امتیاز حاصل کیا ہے۔امارت اسلامیہ کی فاتحانہ جہادی کاروائیوں اور سیاسی میدان میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کا مقصد و ہدف افغانستان سے جارحیت کا خاتمہ اور اسلامی نظام کا قیام ہے۔

امارت اسلامیہ کی عسکری اور سیاسی سرگرمیاں اس طور پر انجام دی جا رہی ہیں کہ دونوں میدان ایک دوسرے کے لیے معاون و مددگار ہیں۔ بیرونی غاصب اور اس کے افغان حواری جنگ کے تمام قوانین اور اخلاقی اقدار کا لحاظ کیے بغیر خلاف انتہائی وحشت سے گاؤں، بازار، مساجد، صحت کے مراکز، مدارس اور دیگر مقامات پر اندھی بمباریاں اور مظالم ڈھارہے ہیں۔اس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔وہ عام شہریوں کو شہید کررہے ہیں۔انہیں گھربار چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ رات کی تاریکی میں عوام کی چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے۔گھروں کے دروازے توڑ دیے جاتے ہیں۔ خواتین اور بچوں کووحشیانہ انداز میں گہری نیند سےجگا کر ذہنی ٹارچر کیا جاتا ہے۔عوام کی عزت کی پروا نہیں کی جاتی۔دشمن فوج مردوں کو ان کی بیویوں، بہنوں اور ماؤں کےسامنے بےرحمی سے شہید کر رہی ہے۔جیلوں میں ہزاروں افغانوں پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ کابل انتظامیہ کی وحشی جیلوں سے شدید اور سخت شرائط کی وجہ سے مظلوم قیدیوں کی شہادت کی رپورٹس موصول ہورہی ہیں۔حتی کہ حالیہ دنوں جیلوں میں غیرمسلح اور ہاتھ پاؤں بندے ہوئے قیدیوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی گئی۔مظلوم قیدیوں پر فائرنگ کرنا جنگی جرم ہونے کے ساتھ بزدلی اور نامردی کی گھناؤنی مثال ہے۔ بےشک یہ جرائم استعمار اور اس کےحواریوں کی پیشانی پر سیاہ دھبہ ہیں۔ اس نے موجودہ زمانے میں ماضی کے تمام تاریخی مظالم کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

اے قابل قدر ہموطنو اور تجزیہ نگارو!

امارت اسلامیہ اپنے اصولی موقف اور پرامن پالیسی کی روسے ایسی ناگزیر حیثیت کی حامل بن چکی ہے کہ وہ ہمسائیہ اور علاقائی ممالک کو ایک نکتے پر جمع کر سکتی ہے۔ماسکو میں افغانستان کے ہمسائیہ ممالک سمیت 12 ممالک کی پہلی کانفرنس، امارت اسلامیہ کے سیاسی نمائندوں سے دنیا کے رابطے، اعلی سیاسی حکام کی سرکاری ملاقاتیں اور بین الافغانی افہام وتفہیم کی تقریبات اور رابطے اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔کابل انتظامیہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ امارت اسلامیہ اور افغان سیاستدانوں کے باہم افہام وتفہیم میں رکاوٹ کھڑی کرے۔ دوسری طرف امارت اسلامیہ افغان انتظامیہ کی بے فائدہ جہدوجد اور بین الافغانی افہام وتفہیم کے خلاف سیاسی مزاحمت کو قابلِ توجہ نہیں سمجھتی۔ اب وقت آ پہنچا ہے کہ تمام اہل وطن ایک ہی آواز میں جارحیت کے خاتمے، اسلامی نظام کے قیام اور ملی اتحاد کی صدا بلند کریں۔امارت اسلامیہ کی جدوجہد کا مقصد صرف اور صرف اقتدار کا حصول نہیں ہے۔ ہمیں یقین ہے تمام افغان ملت حقیقی طور پر امارت اسلامیہ کے نافذ کیے جانے والے اسلامی نظام میں شامل ہو گی۔امارت اسلامیہ اپنے اقتدار کے دوران موجودہ ملکی اداروں میں موجود ناگزیر اصلاحات کی ضرورت کے حوالے اسلامی اصولوں کی روشنی میں اقدامات بروئے کار لائے گی۔

بیرونی سیاست کے متعلق:

امارت اسلامیہ اپنے موقف کے مطابق افغانستان کو ایک ایسا پُرامن خطہ بنائے گی، جو کسی بھی طرح سے بیرونی دخل اندزی سے پاک ہوگا۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ کوئی افغانستان کی خودمختاری کو نقصان نہ پہنچائے۔ یہ امارت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے کہ افغانستان سے کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔امارت اسلامیہ دنیا اور خاص کر خطے کے ممالک سے مثبت تعلقات پر یقین رکھتی ہے۔امارت اسلامیہ ہمسائیہ ممالک کے ساتھ برابری کے اصولوں کی پابند ہے۔جب کہ امریکا اور کابل میں امریکا کی مسلط کردہ انتظامیہ افغانستان میں جنگ جاری رکھنے، قومی، علاقائی اور سیاسی تعصبات ابھارنے کی کوشش کررہی ہے، تاکہ افغانستان کو خطے اور پڑوسیوں کے خلاف ایک محاذ میدان کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔افغان انتطامیہ فتنہ باز گروہوں کوپیدا کر کے انہیں مضبوط کر رہی ہے۔دوسری طرف فتنہ باز گروپ مجاہدین کے ہاتھوں شکست سے دوچارہیں۔ مغرور امریکی جنرلز اور ان کے افغان حواری افغان عوام کی جہادی یلغار کے سامنے سرنگوں ہیں۔

قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ (سورةیونس: 58)

امارت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت اور اپنے مؤمن عوام کی حمایت سے فتنہ بازوں کو ایسا موقع فراہم نہیں کرے گی کہ وہ افغان عوام کو مزید تکلیف پہنچا سکیں یا افغانستان کوفتنے کامرکز بناکردوسروں کو دھمکا سکیں۔

مذاکرات کے متعلق:

امارت اسلامیہ اپنے پُرامن موقف کی بنیاد پر امریکا کو دعوت دیتی ہے کہ عقل مندی اور افہام وتفہیم کاراستہ اپنایا جائے۔مذاکراتی سلسلے میں مخلصانہ طور پر سرگرمی دکھائی جائے۔ اس حوالے سے امارت اسلامیہ جس معقول لائحہ عمل کو پیش کر رہی ہے، اسے تسلیم کیا جائے۔ امارت اسلامیہ ایک ایسا خودمختار اور خوشیاں فراہم کرنے والا نظام نافذ کرنے والی ہے، جس میں افغانستان کی تمام اقوام شامل ہوں گی۔ امارت اسلامیہ نے اس ہدف تک پہنچنے کے لیےمسلح جہاد کے ساتھ افہام وتفہیم اور مذاکرات کے دوازے بھی کھول رکھے ہیں۔امارت اسلامیہ امریکاکے ساتھ سیاسی دفتر کےراستے سے بذریعہ مذاکرات افہام وتفہیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اللہ تعالی سے التجاہے کہ وہ اس معاملے میں اہل وطن کو بہترین نتائج عطا فرمائے۔امارت اسلامیہ اپنے دوستوں اور دشمنوں کے سامنے یہ واضح کر رہی ہے کہ امارت اسلامیہ کسی بھی معاملے میں دورخی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ مذاکرات کے بہانے وقت ضائع کرنے، پسِ پردہ سازشیں اور منافقانہ رویے امارت اسلامیہ کو پسند نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ امارت اسلامیہ اس منافقانہ سیاست کو کامیابی کی راہ رکاوٹ قرار دیتی ہے۔ کسی بھی ملک، ادارے اور فرد کو اپنے وہم و گمان میں یہ بات نہیں لانا چاہیے کہ امارت اسلامیہ اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی جہاد کے گرم محاذوں کو ٹھنڈا کر کے چالیس سالہ قربانی پر پانی پھیر سکتی ہے۔امارت اسلامیہ نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے باوصف بین الافغانی افہام وتفہیم میں بھی کافی پیشرفت کی ہے۔یہ پیش رفت مزید بڑھے گی۔ ان شاءاللہ۔ تاکہ جارحیت کے خاتمے کے بعدافغانستان کے ہمدرد اور مخلص افرادکے تمام مسائل کو باہمی افہام وتفہیم سے حل کیا جا سکے۔

کابل انتظامیہ کےنام!

امارت اسلامیہ کابل انتظامیہ کے فوجی اور سول سمیت تمام حکام کو پیغام دیتی ہے کہ آپ لوگ اسی ملک باشندے اور یہاں کے رہنے والے ہیں۔آپ ہی کے آباءو اجداد نے اسلام کے تحفظ کی خاطر قربانیاں دی ہیں۔آپ لوگوں کے لیے کسی بھی طور یہ ہرگز جائز نہیں ہے کہ آپ اپنے مجاہد عوام کے خلاف استعماری فوج کی ماتحتی میں جنگ کریں۔جب کہ یہ استعماری فوجیں ہمارے عقیدے اور سرزمین کی سخت دشمن ہیں۔انہوں نے ہمارے خطے پر قبضہ کیا ہے اور افغان عوام پر مظالم ڈھا رہی ہیں۔آپ لوگوں سے ہماری مخالفت کا نکتہیہی ہے۔ اگر آپ لوگ استعمار کی حمایت سے کنارہ کش ہو جاتے ہیںتو آپ ہمارے بھائی ہیں۔مجاہدین جس طرح ملک کے طول وعرض میں دشمن کی صف سے علیحدہ ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کا استقبال کرتے اور ان پر پھول نچاور کرتے ہیں، جنگی قیدیوں کی حفاظت اور ان کا علاج کرتے ہیں، وہ آپ کو بھی جان ومال کا تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔لہذاآپ لوگ اپنی دنیوی اور اخروی زندگی کی بھلائی کے لیے سوچیں۔ ایسا نہ ہو کہ آپ لوگ امریکی حمایت کے جرم کی حالت میں مجاہدین کے ہاتھوں قتل ہو جائیں اور آپ کو اللہ کی رضا کی طرف واپس پلٹنے کا موقع نہ ملے۔

قابل احترام ملت!

امارت اسلامیہ اپنے عوام کو اطمینان دلاتی ہے کہ وہ مکمل شرعی نظام کے مطابق تمام خواتین و مردوں کوان کےتمام اسلامی، انسانی اور معاشرتی حقوق فراہم کرے گی۔امارت اسلامیہ معیاریدینی و عصری تعلیم، تجارت، ترقی، آبادی اور تمام اجتماعی امور میں ترقی کے لیے سہولیات فراہم کرتی ہے۔ یہ افغانوں کا بنیادی حق اور معاشرے کی فلاح و کامیابی کے لیے ایک ناگزیر ضرورت ہے۔امارت اسلامیہ تمام مجاہدین کو خصوصی ہدایت دیتی ہے کہ عام المنفعت منصوبوں کی حفاظتاور ترقی پر خصوصی توجہ دیں۔

مجاہد بھائیو!

آپ حضرات کے لیے میرا یہ پیغام ہے کہ اپنےعسکری اور سول فرائض کو ذمہ دارانہ طور پر امانتداری اور اخلاص کے ساتھ سرانجام دیں۔ ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ایک دوسرے کی بات مان لیا کریں۔آپس میں اختلاف پیدا نہ ہونے دیں۔

و تطاوعا ولا تختلفا او کما قال رسوالله صلی الله علیه وسلم. (رواه البخاری)

فوجی کاروائیوں کے دوران عوام کے جان ومال کی حفاظت پر بھرپور توجہ دیں۔ خدانخواستہ لاپروائی کی وجہ سے شہریوں کو نقصانات نہ پہنچیں۔ بےگناہ انسانوں کا خون بہے۔اسی طرح اہل وطن کو مالی نقصان بھی نہیں پہنچنا چاہیے۔جب دشمن کے افراد آپ کے پاس قیدی بن کر آئیں تو ان کے ساتھ اسلام و اخلاق کے مطابق بہترین سلوک کا معاملہ کریں۔آپ کو بہت محتاط رہنا ہوگا کہ دشمن کی ظالمانہ اور وحشی کارروائیاں آپ میں ایسا انتقامی جذبہپیدا نہ کریں،جو آپ کو اسلامی و اخلاقی اعتدال سے باہر نکال دے، جس کے نتیجے میں ایسا نہ ہو کہ کوئی قیدی آپ کے ہاتھوں امارت اسلامیہ کے عدالتی فیصلے کے بغیر قتل ہو جائے۔اپنی صفیں پاک رکھنے، اس میں بداخلاق اور نااہل افراد کو داخل ہونے پر خصوصی توجہ دیں۔خدانخواستہ اگر جہاد کی صف میں بداخلاق افراد داخل ہو گئے تو مجاہدین کو اللہ تعالی کی نصرت اور شریف ملت کی حمایت نہیں مل سکے گی۔اگر کوئی شخص اطاعت نہیں کرتا اور اصول نہیں مانتا تو ایسے افراد کو صف سے نکال دیا کریں۔اپنے شہداء،قیدی اور غریب ساتھیوں کے خاندانوں کی وقتافوفتا احوال خیرخبر لیتے رہا کریں۔ حسب توفیق ان سے تعاون جاری رکھیں۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

 وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا۔ (سورۃ الدهر: 8)

افغانستان کی جن زمینوں پر امارت اسلامیہ کے ادارے کام کر رہے ہیں، وہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک کڑا امتحان ہیں کہ کیا امارت اسلامیہ اپنے اسلامی موقف اور مدعا کے مطابق عوام کی خدمت کرتی اور ان کے لیے انصاف کی فراہمی یقینی بناتی ہے یا نہیں؟ہم سب اللہ تعالی کے ہاں جواب دِہ ہیں۔ ہر کسی سے اس کی ذمہ داری سے متعلق پوچھ گچھ ہوگی۔ تمام ذمہ داران کو چاہیے وہ عوامی خدمت اوررعایا کے حقوق کا خیال رکھیں۔ اس معاملے کو اپنی ذمہ داری سمجھیں۔

آخر میں ایک بار پھر عید سعید الفطر کی مبارک باد پیش کرتاہوں۔میرا تمام مجاہدین اور عام شہریوں سے مطالبہ ہے کہ گاؤں اورقرب وجوار کے غریبوں، یتیموں، بیواؤں، لاچار مسلمانوں اور قیدیوں کے خاندانوں کو عید کی خوشیوں میں فراموش نہ کریں۔ ان سے تعاون کریں، تاکہ وہ بھی عید منائیں اور خوشیوں کی ان لمحات سے محروم نہ رہ جائیں۔

والسلام

امیرالمؤمنین شیخ الحدیث مولوی ہبۃ اللہ اخندزادہ

زعیم امارت اسلامیہ افغانستان

29/رمضان المبارک 1440 ھ ق- یکم جون 2019ء- 03/ جوزا 1398ھ ش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے