ڈاکٹروں اور حکومت کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ڈاکٹروں نے ہڑتال ختم کردی کل تمام ہسپتالوں میں او پی ڈی کھلے رہیں گے اور ڈاکٹر صاحبان آپنے ڈیوٹیوں پر جائیں گے آج وزیراعلی ہاؤس میں ڈاکٹروں کے نمائندوں اور وزیراعلی محمود خان کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، چیف سیکرٹری، سیکریٹری ہیلتھ کمشنر پشاور اور وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی اور خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ مختلف ایشوز پر بات چیت ہوئی اور مذاکرات کے نتیجے میں ڈاکٹروں نے اپنے ہرتال ختم کرنے کا اعلان کیا مذاکرات میں طے ہوا کہ جو ڈاکٹر ضیاء الدین اور صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام کے بیچ میں جو واقع ہوا اور اس کے بعد ٹاؤن تھانے میں ڈاکٹروں کے ساتھ جو تشدد کا واقعہ پیش آیا ان دونوں پر کمشنر پشاور اور ہوم سیکرٹری کے سربراہی میں کمیٹی بنی جو چار ہفتوں میں انکوائری مکمل کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کریں گی۔ کمیٹی فیکٹ فائنڈنگ کر کے وزیر اعلیٰ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ اس کے علاوہ جن ڈاکٹروں کو شوکازنوٹس جاری ہوئے ہیں وہ واپس کیے جائیں گے اور جو سب سے بنیادی ڈاکٹروں کا مطالبہ تھا ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور ریجنل ہیلتھ اتھارٹی اس پر عمل درآمد اس وقت تک روک دیا گیا جب تک منسٹیریل کمیٹی اس پر رپورٹ پیش نہیں کرتی۔ کمیٹی میں ڈاکٹر تنظیم کے نمائندے بھی شامل ہونگے۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ڈی ایچ اے اور ار ایچ اے کا ڈرافٹ ڈاکٹروں کو دیا جائے گا جس میں ڈاکٹرز اپنے تجاویز دیں گے۔ دریں اثناء سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ایم ٹی ائز میں بےقائدگیوں اور اس پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی کئی جو چار سے چھ ہفتوں میں سفارشات پیش کرے گی۔ مزید براں اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ برے پیمانے پر ڈومیسائل بیس پر جو پوسٹنگ ٹرانفرز ہوے اس میں ڈاکٹروں کے تحفظات اور اعتراضات کو دور کرنے کے لیے محکمہ صحت کی سطح پر تحفظاتی کمیٹی کی تشکیل پر بھی اتفاق ہوا۔ اس کے علاوہ سکیورٹی اینڈ ہراسمنٹ ایکٹ جو پچھلی حکومت میں کابینہ سے منظور ہوکر اسمبلی بھجوایا گیا تھا اس کو واپس کر کے ضروری ترامیم کے بعد مکمل اتفاقِ رائے سے دوبارہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ وزیر اعلی محمود خان نے ڈاکٹروں کے تمام جائز مطالبات سنی اور انہوں نے کہا انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ڈاکٹروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہتی ہے ان کو سہولیات دینا چاہتی ہے اور ڈاکٹر اسی معاشرے کا حصہ ہے ہمارے بچے ہیں ہمارے بھائی ہیں ہمارے بڑے ہیں اور میں چاہتا ہوں کے میری حکومت میں ڈاکٹروں کی عزت ہو ہسپتالوں میں غریب مریضوں کو علاج کی بہترین سہولیات میسر ہوں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ایک معزز پیشہ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ سرکاری ہسپتالوں کو غریب عوام کے لئے بہترین سہولیات میسر ما ہو وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو واقعہ ہوا ہے بدقسمتی سے یہ واقعہ ہوا ہے اس پر افسوس بھی ہے اور یہ واقعہ ذاتی طور پر ہوا ہے اس لیے اس کو جو پختون روایت کے مطابق حل ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ کسی کے ہار اور جیت کی بات نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ڈاکٹروں کی بات کو سننا بھی اور ڈاکٹروں کے مسائل کو حل بھی کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے