جارحیت پسندوں کٹھ پتلی کابل انتظامیہ نے حالیہ دنوں عام شہریوں پر ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ آئے روز دشمن کی بمباریوں میں عام آبادیوں، مساجد، مدارس اور اسکولوں کو ایک نئی منصوبہ بندی کے تحت مسلسل تباہ کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ چند دنوں کے دوران دشمن کے مختلف آپریشنز کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں سیکڑوں خواتین، بچے اور بزرگ شہید ہوئے۔ جانی نقصانات کے ساتھ لوگوں کو بھاری مالی نقصانا ت بھی اٹھانا پڑا۔ان مظالم  میں سے صرف چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں:

5 مارچ کو صوبہ لغمان کے ضلع بادپش کے علاقے گروچ میں جارحیت پسندوں کے متعدد ڈرون حملوں کے نتیجے میں 9 شہری شہید ہو گئے۔

8 مارچ کو صوبہ ننگرہار کے ضلع حصارک کے علاقے ناصرخیل میں دشمن نے علاقے پر چھاپہ مارا اور بمباری کی۔ جس میں ڈاکٹر نظرگل کے خاندان کے 13 افراد شہید ہوگئے. جس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسی دن صوبہ میدان وردگ کے ضلع سیدآباد کے علاقے تنگی درہ کے دو گاؤں جوی زرین  اور دولت خیل پر چھاپہ مارا گیا اور بمباری کی گئی. جس سے دونوں گاؤں میں 7 افراد شہید ہوگئے۔ حملے میں ایک مسجد، ایک کلینک، جب کہ متعدد گھر  بھی تباہ ہوئے.

8 مارچ کو ہی صوبہ غزنی کے ضلع آب بند کے علاقے دوکوہی اور اصغر قلعہ پر ڈسمن نے چھاپہ مارا. ظلم و سربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے علاقے کے 8 افراد کو بڑی بے دردی سے شہید کیا گیا. اگلے دن صوبہ پکتیا کے ضلع برمل کے علاقے رخہ میں دشمن کے چھاپے میں 8 شہری شہید ہوگئے.

12 مارچ کو دشمن فوج کے ایک وحشیانہ حملے میں  صوبہ ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے ٹٹنگ میں گھروں کے دروازے توڑ دیے گئے. لوگوں کا قیمتی سامان لوٹنے کے بعد 6 افراد کو شہید کر دیا گیا۔

12 کو ہی دشمن نے صوبہ غزنی کے ضلع شلگر کے علاقے شیرکلا میں شہریوں کی ایک فلائنگ کوچ پر ڈرون طیارے سے میزائل داغا. جس میں 8 افراد موقع پر ہی شہید ہوگئے. جب علاقہ مکین شہداء اور زخمیوں کو منتقل کرنے کے لیے اکھٹے ہوئے تو ایک اور میزائل داغا گیا. جس میں 10 افراد مزید شہید ہوگئے۔ جب کہ زخمیوں کی تعداد معلوم نہیں ہوسکی۔

14 مارچ کو صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے علاقے سہاکو پر چھاپہ مار کر 5 شہریوں کو شہید کر دیا گیا. جب کہ 17 مارچ کو کابل فوج نے خوست کے مرکزی علاقے کے قریب پیرکلی گاؤں میں ایک مدرسے پر چھاپہ مار کر ایک طالب علم کو شہید، جب کہ تین طلبا کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا.

19 مارچ کوصوبہ زابل کے ضلع شہر صفا کے فولاد نامی گاؤں میں کلینک کے ایک ڈاکٹر عبدالحمید کے گھر پر چھاپہ مار کر اسے گرفتار کر لیا گیا. جب کہ اس کے بھائی کو شہید اور گھر کی دو خواتین کو زخمی کر.دیا گیا. اگلے دن صوبہ پکتیکا کے ضلع چاربران میں وحشی دشمن نے ایک امام مسجد سمیت دو افراد کو شہید کر.دیا.

22 مارچ کو قندوز مرکز کے قریب تیلاوکہ علاقے میں جارحیت پسندوں نے ایک گھر پر بمباری کی، جس میں ایک ہی خاندان کے 13 افراد شہید ہوگئے۔

23 مارچ کو غزنی کے ضلع زنخان کے گاؤں گوگیر اور فقیر پر چھاپہ مارا گیا. گوگیر میں ایک مدرسے اور مسجد کو شہید کرنے کے ساتھ مدرسے کے 6 طلبا کو بھی شہید کر دیا گیا۔ جب کہ گاؤں فقیر میں بھی ایک مسجد اور کئی گھروں کو بموں سے اڑا دیا گیا.

25 مارچ کو صوبہ ہلمند کے ضلع گریشک کے علاقے شورکی میں جارحیت پسندوں کے ایک ڈرون حملے میں ایک معمر شخص، 3 بچے اور 4 خواتین شہید ہوگئیں اسی دن صوبہ قندوز کے مرکز سے ملحق علاقوں میں دو مختلف ڈرون حملوں میں دو ائمہ مساجد کو شہید کر.دیا گیا. جب کہ کابل کے ضلع سروبی کے علاقے قلعہ کلان میں دشمن کی بماری میں 14 نہتے شہری شہید و زخمی ہو گئے.

30 مارچ کو غزنی کے ضلع شلگر  کے علاقے یرگتو میں ‘ملانوح بابا ہائی اسکول’ پر کابل فوج نے مارٹر توپ کے کئی گولے فائر کیے. جس میں اسکول کے ایک استاد سمیت 4 طلبا شہید ہو گئے۔

کابل میں موجود اقوام متحدہ کا ادارہ "یوناما”  ہمیشہ اپنی رپورٹس میں شہریوں کی اموات کی ذمہ داری طالبان پر ڈال دیتا ہے۔ جب کہ امریکی اور کابل انتظامیہ کے مظالم پر  پردہ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے. مذکورہ بالا تمام مظالم انسانی حقوق اور یوناما تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی میں سرزد ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کی ان نام نہاد  تنظمیوں سمیت یوناما کو چاہیے وہ امریکا اور کابل انتظامیہ کے مظالم پر آنکھیں کھلی رکھیں. غیرجانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حقائق دنیا کے سامنے بیان کریں۔ ان مظالم کی بین الاقوامی فورم پر مذمت اور ان کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے آواز اٹھائی جائے.

امارت اسلامیہ  نے ہمیشہ دین اور وطن کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے اپنے مظلوم شہریوں اور اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کا انتقام لیا ہے. مستقبل میں بھی مظلوم افغان عوام کے جان و مال کے تحفظ اور ان پر ہونے والے مظالم کا حساب لیا جاتا رہے گا. ان شاء اللہ العزیز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے