پاکستان نے سکھوں کیلئے کرتار پور راہداری معاہدے کے بعد اب بھارتی ہندوؤں کیلئے بھی آزاد کشمیر میں قدیم مقدس ترین شاردا مندر کی بحالی اور وہاں تک رسائی کیلئے راہداری کھولنے کا گرین سگنل دیدیا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے 2 روز قبل شاردا مندر کا دورہ بھی کیا، راہداری کھولنے سے متعلق پاک بھارت حکومتوں میں معاملات طے پاچکے ہیں، پاکستانی حکومت کی جانب سے جلد باضابطہ اعلان کیا جائے گا، شاردا راہداری کھولنا پاکستان کی مذہبی سیاحت کے وژن کی عکاس ہے، شاردہ بچاؤ کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ پاکستان فیصلے سے متعلق اطلاع جلد بھارت کو دے گا، مودی سے اپیل ہے کہ وہ بھی راہداری کھولنے کی منظوری دیں۔

دوسری طرف بھارتی ہندوؤں کا بھی طویل عرصے سے دونوں حکومتوں سے مطالبہ رہا ہے کہ آزاد کشمیرمیں واقع ان کے قدیم اور مقدس ترین مندر شاردا تک جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔ پاکستانی وزارت خارجہ ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے شاردا راہداری کھولنے کیلئے باقاعدہ ایک تجویز پاکستان کو بھیجی جاچکی ہے، کرتار پور راہداری کے بعد اب ہندوؤں کو بھی ایک بڑی خوشخبری ملنے کا وقت آگیا ہے، حکومتی رکن اسمبلی چند روز میں وہاں کا دورہ کر کے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کریں گے۔

شاردا مندر ہندوؤں کا قدیم ترین مندر ہے جو ہندوؤں کی دانست میں علم و دانش کی دیوی شاردا کے نام سے منسوب ہے۔ یہ مندر تقریباً 5 ہزار سال پرانا ہے جو 237 قبل از مسیح میں مہا راجہ اشوکا نے تعمیر کرایا تھا۔ مندر کے قریب ہی مدومتی کا تالاب ہے، ہندو اس تالاب کے پانی کو کٹاس راج کی طرح مقدس مانتے ہیں اور یہاں اشنان کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے بتایا کہ پاکستان نے شاردا مندرکی بحالی اور راہداری کھولنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے، میں چندروز میں وہاں جا رہا ہوں، جہاں کور کمانڈر سے ملاقات ہوگی، اس ملاقات کے بعد وزیراعظم کو رپورٹ پیش کروں گا، پاکستانی ہندو بھی اس مندر تک جاسکیں گے۔ رواں سال ہی یہاں بحالی کا کام شروع کرا دیا جائیگا۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایک سینئر افسر نے بتایا شاردا مندر آزاد کشمیر حکومت کے زیر انتظام ہے اور وہی راہداری کھولنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ فوجی علاقہ ہے جہاں قریب ہی مقبوضہ کشمیر کی سرحد ہے۔ اس علاقے کو انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے اور یہاں غیر ملکی سیاح بھی این اوسی کے بغیر نہیں جاسکتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے