یہ کہ افغان عوام امن و امان کی جانب بڑھ رہے ہیں،اسی اندازے سے امن دشمنوں کے منفی پروپیگنڈے بھی زیادہ ہورہے ہیں  اور جاری عمل کے حوالے سے حقیقت سےبعید افواہات پھیلا رہے ہیں۔

مذاکرات کے جاری اجلاسوں میں عبوری حکومت کے متعلق بات ہوئی اور نہ ہی انتخاب کے حوالے سے گفتگو ہوئی اور اب تک امریکی فریق نے بھی ایسی تجویز پیش  نہیں کی ہے،کہ چار یا پانچ سال تک مزید افغانستان میں رہینگے۔

حقیقت یہ ہے کہ مذاکرات کے حالیہ اجلاس میں بیرونی افواج کے انخلا اور نکلنے  کی وضاحب اور اسی طرح مستبقل میں افغان سرزمین سے تسلی کی وضاحت پر گفتگو ہوئی ہیں،اس کے علاوہ دیگر افواہات بےبنیاد اور من گھڑت ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے